گیت – فیض احمد فیض
- فیض احمد فیض
فیض احمد فیض
- 15/12/2022
- 632
چلو پھر سے مسکرائیں
چلو پھر سے دل جلائیں
جو گزر گئیں ہیں راتیں
انہیں پھر جگا کے لائیں
جو بسر گئیں ہیں باتیں
انہیں یاد میں بلائیں
چلو پھر سے دل لگائیں
چلو پھر سے مسکرائیں
کسی شہ نشیں پہ جھلکی
وہ دھنک کسی قبا کی
کسی رگ میں کسمسائی
وہ کسک کسی ادا کی
کوئی حرف بے مروت
کسی کنج لب سے پھوٹا
وہ چھنک کے شیشۂ دل
تہ بام پھر سے ٹوٹا
یہ ملن کی نا ملن کی
یہ لگن کی اور جلن کی
جو سہی ہیں وارداتیں
جو گزر گئیں ہیں راتیں
جو بسر گئی ہیں باتیں
کوئی ان کی دھن بنائیں
کوئی ان کا گیت گائیں
چلو پھر سے مسکرائیں
چلو پھر سے دل جلائیں
مزید پڑھیں
ہم دیکھیں گے
0
479
صبح آزادی
0
511