الم نصیبوں جگر فگاروں کی صبح افلاک پر نہیں ہےRead More
بہت سیاہ ہے یہ رات لیکن اسی سیاہی میں رونما ہےRead More
نہیں نگاہ میں منزل تو جستجو ہی سہی نہیں وصال میسر تو آرزو ہی سہی Read More
نصیب آزمانے کے دن آ رہے ہیں قریب ان کے آنے کے دن آ رہے ہیں Read More
چند روز اور مری جان فقط چند ہی روز ظلم کی چھاؤں میں دم لینے پہ مجبور ہیں ہم Read More
یہ رات اس درد کا شجر ہے جو مجھ سے تجھ سے عظیم تر ہے Read More
یہ گلیوں کے آوارہ بے کار کتے کہ بخشا گیا جن کو ذوق گدائی Read More
مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگ میں نے سمجھا تھا کہ تو ہے تو درخشاں ہے حیاتRead More
پھر کوئی آیا دل زار نہیں کوئی نہیں راہرو ہوگا کہیں اور چلا جائے گا Read More
نثار میں تری گلیوں کے اے وطن کہ جہاں چلی ہے رسم کہ کوئی نہ سر اٹھا کے چلےRead More