• 11/12/2023

فیض اور فیض کا غم بھولنے والا ہے کہیں

فیض اور فیض کا غم بھولنے والا ہے کہیں

موت یہ تیرا ستم بھولنے والا ہے کہیں

ہم سے جس وقت نے وہ شاہ سخن چھین لیا

ہم کو وہ وقت الم بھولنے والا ہے کہیں

ترے اشک اور بھی چمکائیں گی یادیں اس کی

ہم کو وہ دیدۂ نم بھولنے والا ہے کہیں

کبھی زنداں میں کبھی دور وطن سے اے دوست

جو کیا اس نے رقم بھولنے والا ہے کہیں

آخری بار اسے دیکھ نہ پائے جالبؔ

یہ مقدر کا ستم بھولنے والا ہے کہیں

حبیب جالب

حبیب جالب کی انقلابی شاعری

Avatar of حبیب جالب

حبیب جالب

Related post