• 11/12/2023

جاگنے والو تا بہ سحر خاموش رہو

جاگنے والو تا بہ سحر خاموش رہو

کل کیا ہوگا کس کو خبر خاموش رہو

کس نے سحر کے پاؤں میں زنجیریں ڈالیں

ہو جائے گی رات بسر خاموش رہو

شاید چپ رہنے میں عزت رہ جائے

چپ ہی بھلی اے اہل نظر خاموش رہو

قدم قدم پر پہرے ہیں ان راہوں میں

دار و رسن کا ہے یہ نگر خاموش رہو

یوں بھی کہاں بے تابئ دل کم ہوتی ہے

یوں بھی کہاں آرام مگر خاموش رہو

شعر کی باتیں ختم ہوئیں اس عالم میں

کیسا جوشؔ اور کس کا جگرؔ خاموش رہو

حبیب جالب

حبیب جالب کی انقلابی شاعری

Avatar of حبیب جالب

حبیب جالب

Related post