• 11/12/2023

جہاں ہیں محبوس اب بھی ہم وہ حرم سرائیں نہیں رہیں گی

جہاں ہیں محبوس اب بھی ہم وہ حرم سرائیں نہیں رہیں گی

لرزتے ہونٹوں پہ اب ہمارے فقط دعائیں نہیں رہیں گی

غصب شدہ حق پہ چپ نہ رہنا ہمارا منشور ہو گیا ہے

اٹھے گا اب شور ہر ستم پر دبی صدائیں نہیں رہیں گی

ہمارے عزم جواں کے آگے ہمارے سیل رواں کے آگے

پرانے ظالم نہیں ٹکیں گے نئی بلائیں نہیں رہیں گی

یہ قتل گاہیں یہ عدل گاہیں انہیں بھلا کس طرح سراہیں

غلام عادل نہیں رہیں گے غلط سزائیں نہیں رہیں گی

بنے ہیں جو خادمان ملت وہ کرنا سیکھیں ہماری عزت

وگرنہ ان کے تنوں پہ بھی یہ سجی قبائیں نہیں رہیں گی

حبیب جالب

حبیب جالب کی انقلابی شاعری

Avatar of حبیب جالب

حبیب جالب

Related post