• 12/12/2023

بے قراری سی بے قراری ہے

بے قراری سی بے قراری ہے

وصل ہے اور فراق طاری ہے

 

جو گزاری نہ جا سکی ہم سے
ہم نے وہ زندگی گزاری ہے

 

بن تمہارے کبھی نہیں آئی
کیا مری نیند بھی تمہاری ہے

 

آپ میں کیسے آؤں میں تجھ بن
سانس جو چل رہی ہے آری ہے

 

اس سے کہیو کہ دل کی گلیوں میں
رات دن تیری انتظاری ہے

 

ہجر ہو یا وصال ہو کچھ ہو
ہم ہیں اور اس کی یادگاری ہے

 

اک مہک سمت دل سے آئی تھی
میں یہ سمجھا تری سواری ہے

 

حادثوں کا حساب ہے اپنا
ورنہ ہر آن سب کی باری ہے

 

خوش رہے تو کہ زندگی اپنی
عمر بھر کی امیدواری ہے

 

جون ایلیا

شعر کدہ

Avatar of Naveed

Naveed

Related post