• 12/12/2023

مہتاب صفت لوگ یہاں خاک بسر ہیں

مہتاب صفت لوگ یہاں خاک بسر ہیں

ہم محو تماشائے سر راہ گزر ہیں

حسرت سی برستی ہے در و بام پہ ہر سو

روتی ہوئی گلیاں ہیں سسکتے ہوئے گھر ہیں

آئے تھے یہاں جن کے تصور کے سہارے

وہ چاند وہ سورج وہ شب و روز کدھر ہیں

سوئے ہو گھنی زلف کے سائے میں ابھی تک

اے راہرواں کیا یہی انداز سفر ہیں

وہ لوگ قدم جن کے لیے کاہکشاں نے

وہ لوگ بھی اے ہم نفسو ہم سے بشر ہیں

بک جائیں جو ہر شخص کے ہاتھوں سر بازار

ہم یوسف کنعاں ہیں نہ ہم لعل و گہر ہیں

ہم لوگ ملیں گے تو محبت سے ملیں گے

ہم نزہت مہتاب ہیں ہم نور سحر ہیں

مرزا غالب

مرزا غالب کی شاعری

Avatar of مرزا غالب

مرزا غالب

Related post