• 12/12/2023

وہ آغاز محبت کا زمانہ – قمر جلالوی

وہ آغاز محبت کا زمانہ

ذرا سی بات بنتی تھی فسانہ

قفس کو کیوں سمجھ لوں آشیانہ

ابھی تو کروٹیں لے گا زمانہ

یہ کہہ کر صبر کرتے ہیں ستم پر

ہمارا بھی کبھی ہوگا زمانہ

قفس سے بھی نکالا جا رہا ہوں

کہاں لے جائے دیکھو آب و دانہ

غرور اتنا نہ کر تیر ستم پر

کہ اکثر چوک جاتا ہے نشانہ

اگر بجلی کا ڈر ہوگا تو ان کو

بلندی پر ہے جن کا آشیانہ

کہانی درد دل کی سن کے پوچھا

قمر سچ کہہ یہ کس کا ہے فسانہ

 

مزید پڑھیں

قمر جلالوی کی شاعری

Avatar of قمر جلالوی

قمر جلالوی

Related post