• 11/12/2023

شعر سے شاعری سے ڈرتے ہیں

شعر سے شاعری سے ڈرتے ہیں

کم نظر روشنی سے ڈرتے ہیں

لوگ ڈرتے ہیں دشمنی سے تری

ہم تری دوستی سے ڈرتے ہیں

دہر میں آہ بے کساں کے سوا

اور ہم کب کسی سے ڈرتے ہیں

ہم کو غیروں سے ڈر نہیں لگتا

اپنے احباب ہی سے ڈرتے ہیں

داور حشر بخش دے شاید

ہاں مگر مولوی سے ڈرتے ہیں

روٹھتا ہے تو روٹھ جائے جہاں

ان کی ہم بے رخی سے ڈرتے ہیں

ہر قدم پر ہے محتسب جالبؔ

اب تو ہم چاندنی سے ڈرتے ہیں

حبیب جالب

حبیب جالب کی انقلابی شاعری

Avatar of حبیب جالب

حبیب جالب

Related post