بٹے رہو گے تو اپنا یوں ہی بہے گا لہو ہوئے نہ ایک تو منزل نہ بن سکے گا لہو ہو کس گھمنڈ میں اے لخت لخت دیدہ ورو تمہیں بھی قاتل محنت کشاں کہے گا لہو اسی طرح سے اگر تم انا پرست رہے خود اپنا راہنما آپ ہی بنے گا لہو سنو تمہارے […]Read More
Tags :اردو شاعری
ہم نے سنا تھا صحن چمن میں کیف کے بادل چھائے ہیں ہم بھی گئے تھے جی بہلانے اشک بہا کر آئے ہیں پھول کھلے تو دل مرجھائے شمع جلے تو جان جلے ایک تمہارا غم اپنا کر کتنے غم اپنائے ہیں ایک سلگتی یاد چمکتا درد فروزاں تنہائی پوچھ نہ اس کے شہر سے […]Read More
کیا کیا لوگ گزر جاتے ہیں رنگ برنگی کاروں میں دل کو تھام کے رہ جاتے ہیں دل والے بازاروں میں یہ بے درد زمانہ ہم سے تیرا درد نہ چھین سکا ہم نے دل کی بات کہی ہے تیروں میں تلواروں میں ہونٹوں پر آہیں کیوں ہوتیں آنکھیں نسدن کیوں روتیں کوئی اگر اپنا […]Read More
کراہتے ہوئے انسان کی صدا ہم ہیں میں سوچتا ہوں مری جان اور کیا ہم ہیں جو آج تک نہیں پہنچی خدا کے کانوں تک سر دیار ستم آہ نارسا ہم ہیں تباہیوں کو مقدر سمجھ کے ہیں خاموش ہمارا غم نہ کرو درد لا دوا ہم ہیں کہاں نگہ سے گزرتے ہیں دکھ بھرے […]Read More
دل والو کیوں دل سی دولت یوں بیکار لٹاتے ہو کیوں اس اندھیاری بستی میں پیار کی جوت جگاتے ہو تم ایسا نادان جہاں میں کوئی نہیں ہے کوئی نہیں پھر ان گلیوں میں جاتے ہو پگ پگ ٹھوکر کھاتے ہو سندر کلیو کومل پھولو یہ تو بتاؤ یہ تو کہو آخر تم میں کیا […]Read More
دیار داغؔ و بیخود شہر دہلی چھوڑ کر تجھ کو نہ تھا معلوم یوں روئے گا دل شام و سحر تجھ کو کہاں ملتے ہیں دنیا کو کہاں ملتے ہیں دنیا میں ہوئے تھے جو عطا اہل سخن اہل نظر تجھ کو تجھے مرکز کہا جاتا تھا دنیا کی نگاہوں کا محبت کی نظر سے […]Read More
یوں وہ ظلمت سے رہا دست و گریباں یارو اس سے لرزاں تھے بہت شب کے نگہباں یارو اس نے ہر گام دیا حوصلۂ تازہ ہمیں وہ نہ اک پل بھی رہا ہم سے گریزاں یارو اس نے مانی نہ کبھی تیرگیٔ شب سے شکست دل اندھیروں میں رہا اس کا فروزاں یارو اس کو […]Read More
آگ ہے پھیلی ہوئی کالی گھٹاؤں کی جگہ بد دعائیں ہیں لبوں پر اب دعاؤں کی جگہ انتخاب اہل گلشن پر بہت روتا ہے دل دیکھ کر زاغ و زغن کو خوش نواؤں کی جگہ کچھ بھی ہوتا پر نہ ہوتے پارہ پارہ جسم و جاں راہزن ہوتے اگر ان رہنماؤں کی جگہ لٹ گئی […]Read More
جہاں ہیں محبوس اب بھی ہم وہ حرم سرائیں نہیں رہیں گی لرزتے ہونٹوں پہ اب ہمارے فقط دعائیں نہیں رہیں گی غصب شدہ حق پہ چپ نہ رہنا ہمارا منشور ہو گیا ہے اٹھے گا اب شور ہر ستم پر دبی صدائیں نہیں رہیں گی ہمارے عزم جواں کے آگے ہمارے سیل رواں کے […]Read More
گھر کے زنداں سے اسے فرصت ملے تو آئے بھی جاں فزا باتوں سے آ کے میرا دل بہلائے بھی لگ کے زنداں کی سلاخوں سے مجھے وہ دیکھ لے کوئی یہ پیغام میرا اس تلک پہنچائے بھی ایک چہرے کو ترستی ہیں نگاہیں صبح و شام ضو فشاں خورشید بھی ہے چاندنی کے سائے […]Read More
اس شہر خرابی میں غم عشق کے مارے زندہ ہیں یہی بات بڑی بات ہے پیارے یہ ہنستا ہوا چاند یہ پر نور ستارے تابندہ و پایندہ ہیں ذروں کے سہارے حسرت ہے کوئی غنچہ ہمیں پیار سے دیکھے ارماں ہے کوئی پھول ہمیں دل سے پکارے ہر صبح مری صبح پہ روتی رہی شبنم […]Read More
اس گلی کے لوگوں کو منہ لگا کے پچھتائے ایک درد کی خاطر کتنے درد اپنائے تھک کے سو گیا سورج شام کے دھندلکوں میں آج بھی کئی غنچے پھول بن کے مرجھائے ہم ہنسے تو آنکھوں میں تیرنے لگی شبنم تم ہنسے تو گلشن نے تم پہ پھول برسائے اس گلی میں کیا کھویا […]Read More