• 12/12/2023

نواز شریف صاحب کو انصاف دیں۔۔۔۔

انصاف  خود انصاف کا منتظر ہے۔

حتمی انصاف دینا ہو گا۔

نواز شریف صاحب کو انصاف فراہم کرنا ہو گا۔

 ارشاد رسول ﷺ ہی کہ

میری بیٹی فاطمہ (رض)بھی اگر چوری کرتی تو اسکا بھی ہاتھ کاٹ دیا جاتا۔

نظام عدل ہی وہ بنیادی نقطہ ہے، جس پر سلطنتیں عروج وزوال کی راہ اختیار کرتی ہیں۔ 

کوئی ایسی مملکت نہیں جو انصاف کے ہوتے زوال پزیر ہوئی ہو اور کوئی ایسا معاشرہ نہیں جس عدل اٹھ جائے اور باقی رہا ہو۔ 

آج اپنی پسند اور نا پسند کو انصاف کا نام دے دیا گیا ہے۔

ہر صورت فیصلہ کرنا ہوگا ۔۔

کون گنہگار کون بے گناہ 

آج بھی سب کچھ ٹھیک کرنے کا صرف ایک ہی راستہ ہے۔

 نظام انصاف

پاکستان کادرجہ  عالمی نظام عدل میں 130 کے قریب ہے۔ 

مجھے اس سے اختلاف ہے۔ 

جس ملک لوگ انصاف کا لغوی معنی تک نہیں جانتے،

 وہاں کیسےانصاف کو اسکی روح کے مطابق نافذ کیا جا سکتا ہے۔ 

پاناماکیس اور نواز شریف

شائد پہلے بھی یہی ہوتا رہا ہو،

نواز شریف کیس میں نے خود دیکھا ہے ۔ 

جس طرح سارے کووں نے ملکر چور چور کا شور مچایا۔ 

لگا کہ سب دکھوں تکلیفوں کا ایک ہی علاج ہے اسکا نام ہے۔

نواز شریف کی سزا 

بڑےبڑے ادراروں کے اعلی ترین افسران نے ملکر انکوائریاں کی اور 10 والیم مرتب ہو ئے۔۔۔۔ 

9 والیم پر ٹرائل ہوا اور والیم نبمر دس کو نہ کھولنے کی استدعا کی گئی ۔ 

نظام عدل کی لاچارگی یا نا اہلی کہ کیسے بغیر سب کچھ جانے پرکھے  ٹرائل ہوا۔ 

کیوں نہ کھولا والیم دس۔

اور مجھے یاد ہے اچھے خوبصورت افسر خوبصورت ٹائی لگائے۔ ثبوتوں سے بھری ہتھ رہیڑیاں دھکیلتے نظر اتے ۔ 

ٹرائل کی اک اک چیز رپورٹ ہوئی، اور پورا کیس عوام کو اسکی جذیات اور قانونی نکات کے ساتھ یاد ہو گیا۔ 

لیکن کیا انصاف ہوا— نہیں

اگرنواز شریف کرپٹ نہیں تھا تو ٹوکریاں ثبوتوں کی بھر بھر کر لانے والوں کو عبرت کا نشان کیوں نہ بنایا گیا۔ 

کیوں اک بے گناہ کو رسوا کیا گیا۔

یا دسری صورت

کیوں اک گناہ گار کو چور کو چھوڑ دیا گیا۔

مریم نواز قوم کی بیٹی ہے۔۔۔۔

ایک دن اعلان ہوتا ہے کہ بیان حلفی جعلی ہے ۔

اگلے دن اعلان ہوتا ہے کہ کیس ٹگے ٹوکری ۔ 

ایک خاتوں کو کیوں رکھا جیل میں۔

پنجابی کا اک محاورہ ہے، اپنی بوٹی کے لیے پورا بکرا ذبحہ کروا دینا۔۔۔

 

پانامہ کیس میں پیراگراف نمر 23 میں جسٹس اعجاز افضل خان صاحب نے تحریر کیا کہ “مناسب مواد”سامنے آچکا ہے،

اورشک و شبہ سے بالا تر دستاویزی ثبوت موجود ہیں، اور شائد انکو معلوم تھا۔

،ہماری یاداشت  اور ہمارے نظام کی حقیقت ہر کاغد الگ الگ بتایا۔۔۔۔

 

لیکن یہ بھی لکھا ہے،

کس طرح ایف آئی یے اور نیب نے ریاست کی بجائے ذاتی مفادات کو ترجیع دی۔

نواز شریف صاحب نے جوڈیشل کپیشن بنانے کا اعلان کیا،

تاہم جسٹس انوار ظہیر جمالی صاحب نے محدود اختیار اور بے مقصد کمیشن بنا کر 

مٹی پاؤ فارمولے میں شرکت سے معذرت کر لی۔ 

 زرداری صاحب کی خاطر ایک خط نہ لکھنے پر وزیراعظم کو جانا پڑا۔۔

سنی سنائی بات ہے کہ ثبوتوں کے بیگ بھرے ہیں سر بمہر۔

نواز شریف صاحب کے نو والیم کچھ نہ کر سکے۔۔۔۔

اور جتنی اچھی ہم پلاننگ کرتے ہیں مجھے یقیین ہئ اگر ملک بچ گیا۔

تو والیم دس کے پہلے صفحہ پر موٹے مارکر سے لکھا ملے گا۔

9 والیم کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں۔

پاناما میں 3 انگریزی ناولوں کا ذکر ہے۔۔۔۔۔۔

 

سلمان اکرم راجا نے War and peace اور  The Brother karamazov  کو ساتھ ملا کر30 لاکھ درہم کے حجم کا بتایااور

؟God Father؟ 

ہر ادارہ ہر کرسی ایک بوٹی کی خاطر اس طرح تباہ ہوئی .کہ انصاف کا مطلب ہی تبدیل ہو گیا۔۔۔۔۔

 

عمران خان کی کامیابی اور ناکامی۔۔

پورا سسٹم ملکر ہر ممکن کوشش کر کے، پورا آئین روند کے اب تک کرپشن میں عمران خان ایک گھڑی اور پانی کی بوتلیں ڈھونڈ پائے ہیں۔

اور ناکامی یہ ہے، 

پتہ چل جانے کے باوجود کہ لیبارٹری رپورٹ جعلی ہے۔۔

بنانے والے پر کوئی کاروائی نہ کر سکا۔

انصاف نہ ہمیں دستیاب ہے نہ ہمیں چاہیے اور نہ پی ہم نے کبھی سوچا بھی ہے .

ارشاد رسولﷺ ہےِ۔

 

 تم سے پہلی قومیں اس لیے تباہ ہوئیں، کہ جب ان کا کوئی بڑاامیر کبیر جرم کرتا تو اسے چھوڑ دیا جاتا،اور جب کوئی معمولی آدمی کرتا تو اسے سزا دی جاتی۔۔۔

Avatar of نوید اسلم

نوید اسلم

Related post