• 11/12/2023

لنڈے کی فلاسفری

نیا اضافہ

مزید پڑھیں

آپ نے یہ دیکھا ہوگا،ہر محفل می ایک شخص اپنی باتوں سے محفل پر چھایا رہتا ہے۔ ایک تجربہ کریں۔۔۔
جو شخص سب سے سیانا اور بہترین مدلل گفتگو کر رہا ہوں۔
اس کی بات غور سے سنیں، اسکا مشاہدہ تجزیہ سنیں اور سراہیں۔
اس کے بعد صرف ایک سوال پوچھیں :
پاجی ؛ آج کیا کرنا ہے، جو طوفان دروازے پر دستک دے رہا ہے اس کے بارے میں ہم ابھی کیا کریں؟

آپ حیران ہوں گے، اس سیانے بندے کی فلاسفری اور گفتگو ربط چھوڑ دے گی۔ اور میٹھی اور آدھی ہدایات دینے لگے گا یا ایسے طالبعلم کی طرح دیکھے گاجسکو سوال اس کی کتاب سے باہر سے آ گیا ہو۔

بطوربرصغیری مسلمان ہمارا قومی المیہ ہیکہ ہم کئی نسلوں سے کام چور اور نااہل ہیں۔
اور اس نا اہلی کو سرے سے تسلیم ہی نہیں کرتے کہ درستگی شروع کریں۔

انگریز راج کو ہر شخص کوستا ہے کہ تجارت کرنے آئے اور قبضہ کر بیٹھے۔
لیکن یہ بات کیوں نظر انداز کر جاتے ہیں کہ سر تھامس راو جیسے منجھے ہوئے سفارت کار کو تجارتی پروانہ حاصل کر نے کے لیے تین سال تک دربار میں رہنا اور اپنی جگہ بنانا پڑی۔ اور شراب کی کئی پیٹیاں اور بئیر میں جہانگیر کی دلچسپی کی بدولت بادشاہ کے نزدیک ہوا۔
پوری کوشش کے باوجود صرف ایک تجارتی اجازت کے علاوہ کوئی دیگر مراعات حاصل نہ کر سکا،مغل دربار برطانیہ کو خاطر میں نہ لاتا تھا؎

اپنے بعد آنے والوں کو اس نے مغلوں سے نہ ٹکرانے کی صلاح دی۔
آخر کیا وجہ ہوئی کہ مغل تاریخ کا حصہ بن گئے۔ ہمیں یقینی طور پر اس وجہ کو ختم کرنا چاہیے تاکہ پھر سے خوشحال اور عظیم بن سکیں۔

مسلمان سائنس دانوں نے تعلیم  اورط علم کے ہر میدان میں معرکے سرانجام دیئے۔ حسن بن الہیثم, ابو عبد اللہ البطانی, ابو الوفا محمد البزجانی, ابو الوفا محمد البزجانی, محمد بن موسی الخوارزمی جیسے عظیم عالموں نے علم کی نئی جہتیں متعارف کروائی۔
ہر جدید علم کی بنیاد مسلمانوں نے رکھی۔
کیوں ہم وہ راستہ کھو بیٹھے اور ذلیل و رسوا ہیں؟
کیا طریقہ کار تھا انکا، اور کس طرح پر انکے سکول تھے، کیا کھبی خوابوں سے آگے جانا بھی ہے۔ ہم کیوں وہی راستہ آج نہیں اپناتے؟

ماضی واقعات اور غلطیاں سبق سیکھنے کے لیے ہوتی ہیں، اگر ہماری داننشوری ہمیں یہ فیصلہ نہ کر کے دے سکے کہ آج کس عمل میں ہماری ، آنے والوں کی، ملک و ملت کی بقا ہے ۔
تو یہ لنڈے کی فلاسفری وقت کا ذیاں ہے, نصیحت کرنے والا سر تھامس راو اور عمل کرنے والی ایسٹ انڈیا کمپنی یقینی طور پر اپنے وقت کے حقدار تھے۔
اور یہ فیصلہ پاکستانیوں نے اس مرتبہ خود کرنا ہے ۔
کہ جانا کدھر کو ہے۔

مشترک موضوعات

Avatar of نوید اسلم

نوید اسلم

Related post