• 12/12/2023

زنانہ ریپبلک

آج کا خدا کون ہے؟

آج کا خدا کون ہے؟

شیطان نے ہر دور میں انسانوں کو نیا خدادیا، کسی کو چاند کسی ک تارے…

مایوسی  کفر کی طرف لے جاتی ہے

مایوسی کفر کی طرف لے جاتی ہے

آج کے دور میں جان بھوج کر مایوسی پھیلائی جارہی ہے تاکہ امید اور ہمت…

بھارت کیوں 1971 میں مغربی پاکستان پر حملے سے باز رہا؟

بھارت کیوں 1971 میں مغربی پاکستان پر حملے سے باز رہا؟

ایک راز کس نے ظاہر کیا، کہ جنگ لڑی مشرق میں گئی لیکن ہاری مغرب…

بی بی گھر قتل عام، جس دن شیطان زمیں پر نہ اترا ، زمیں پر درندوں کا راج تھا

بی بی گھر قتل عام، جس دن شیطان زمیں پر نہ اترا ، زمیں پر درندوں کا راج تھا

برصغیر کی تاریخ کا اک ایسا خوفناک واقعہ جس نے مقامی آبادی کا طرز زندگی…

جنگ اور فرد کا تعلق: حماس کیا نتائج بدل پائے گی؟

 کچھ واقعات تاریخ میں ٹرننگ پوائنٹ بن جاتے ہیں، ایسے نتائج کا موجب بنتے ہیں…

شیدائی کا شیدائی (گمشدہ نسلیں 2)

شیدائی کا شیدائی (گمشدہ نسلیں 2)

میراث نسلوں کی ہوتی ہے اور نسلوں کو ہی اپنی میراث کو نبھانا پڑتا ہے…

لاہور میں ایک محلہ پرانی آبادی مشتمل ہے ۔ اور تقریبا تمام گھر آپس میں رشتہ درا ہیں۔

اس محلہ کی وجہ شہرت یہاں پر رہنے والی خواتین کی لڑائی ہے ۔

زبان زد عام ہیکہ ،اگر خواتین کی آپس میں ان بن ہو جائے تو یہ خواتین سارا دن بیٹھ کر لڑتی ہی اور بلا تکان لڑتی ہیں ۔ شام ہوتے ہی، لڑائی میں وقفہ دیا جاتا ہے رات کو آرام کیا جاتا ہے اور صبح پھر سے نئے جوش کے ساتھ تازہ دم دستے میدان میں اترتے ہیں اور لڑائی وہیں سے شروع ہوتی ہے جہاں رُکی تھی۔

 

اس دوران خاندان کے مرد حضرات اپنے کام کرتے رہتے ہیں اور خواتین دنیا جہاں کے الزامات ایک دوسرے پر لگتاتی رہتی ہیں ۔ لیکن کسی سئینئر قیادت کی دخلاندازی نہ ہونے کی وجہ سے معاملات کسی طرح حل ہونے پر نہیں اتے۔

 

ریاست پاکستان کو یہ رویہ کسی نے بتا دیا ہے ۔ اور ایک لمبے عرصے سے اسی رویے کا شکار ہے۔ اور سونے پر سہاگہ یہ کہ مردوں کا اپنا کام جاری رکھنے والا نقطہ بھول گئی۔

 

زیادہ ماضی تو نہیں جانتا۔ لیکن جب سے ہوش سنبھالی ہے ایک کو دوسرے پر اور دوسرے کو تیسرے پر الزامات لگاتے جیل جاتے اور پھر دوسرے کو جاتے دیکھتے ہیں ۔ ایک سال ایک شخص مظلوم ہوتا ہے اگلے سال دوسرا۔

 

ہمارے سامنے جو تازہ تریں مثال ہے، میری خواہش ہے کہ اس موقع کو سنہری موقع جانکر یہ راستہ بند کردیا جانا چاہیے ۔

سیاسی اختلاف ہو سکتا ہے، ہونا بھی چاہیے تنقید کے بغیر تعمیر ممکن نہیں ۔۔۔۔

لیکن حمزہ شہباز، مریم نواز، شہباز شریف، رانا ثنااللہ، حنیف عباسی ، احسن اقبال، نواز شریف، خواجہ آصٖٖف کو ہزاروں لوگوں نے ووٹ دیئے تھے۔ یہ انکے نمائندہ ہیں ۔ پاکستانی ہیں ہم میں سے ہیں ۔

 

ان پر کیس بنے اور انکو جیل میں بھی رکھا گیا۔

بدقسمتی سے یہ پہلی بار نہیں ، تو انصاف کو پایا تکمیل تک پہنچایا جائے، جس جس افسر نے بوگس کیس بنائے مدد کی یا کسی کا آلہ کار بنا، سب کے دستخط فائلوں پر موجود ہیں۔ حاضر قانون کے مطابق سزا دی جائے۔ جن افسران نے ان پر کیس بنائے انکو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔

 

جہاں تکنیکی خرابیاں ہیں انکو درست کیا جائے ۔

کیسے ریاست خاموش کھڑی رہی ۔۔۔

ریاست تو ایک عام ادمی تک کی ذمہ دار ہے کیسے ان لیڈروں پر ظلم ہونے دیا ۔

 

رانا ثنااللہ صاحب کے مقدمہ میں گواہ نے لکھ کر دے دیا، کہ پرچہ درج ہوتے موقع پر نہیں تھا ۔

 

اس کے باوجود رانا ثنا اللہ کو قرآن کے ساتھ پریس کانفرنس کرنی پڑی، جنہوں نے مقدمہ دیا انکو پرموشن دے دی۔

پرویز الہی نے بھی قرآن کے ساتھ پریس کانفرنس کی، عمران خان کی گجرات کی تو مثل مقدمہ ہی غائب ہو گئی۔  

تماشا بند ہونا چاہیے۔

ان لیڈروں کو انصاف مل گیا تو آنے والے تمام کو کم از کم اس مسئلہ سے نجات مل جائے گی ۔ ۔۔

عام آدمی تک کو انصاف ملے گا ۔ انصاف قائم کرنا پڑتا ہے ۔ 75 سال میں محمد بن قاسم نہیں آ یا ، مستقبل میں بھی امید نہیں ۔

ہم نے کرنا ہے اج ہی کرنا ہے۔

 

نہیں تو کل ایک گیا تھا ، اج دوسرا جائے گا ۔ کل پھر پہلا جائے گا۔

عوام بھیڑوں کے ریورڑ کی طرح کبھی ایک طرف کبھی دوسری طرف ۔

کل تک زرداری چور اور نواز ڈاکو تھا، پیٹ پھاڑ کے رقم برآمد کرنی تھی لاڑکانہ کی سڑکوں پر  گھسیٹنا تھا۔

آج سب بھائی بھائی ،اور عوام نیازی نیازی نیزی ، گوگی پیرنی۔۔۔

اور ریاست اپنے سارے کام چھوڑ کر تماشا دیکھ رہی ہے۔

 

آج ان لیڈروں کواپنے اپکو انصاف دینا پڑے گا ۔

 

اور اگر نہیں دیں گے۔

 

تو انگریزوں والی بنانا ریپبلک تھی ، ہمارے والی زنانہ رپبلک ہے ۔

سارے کام چھوڑ کے

ننی توں ۔۔۔۔

میں نئی۔ توں

اور ہم نکی نکی تالی بجا کے بیک گراونڈ میوزک دے رہے ہیں

 

Avatar of نوید اسلم

نوید اسلم

Related post

10 Comments

    Avatar of Usman
  • Afsos hai khud pe.😞

Comments are closed.