• 11/12/2023

کیا بربادی کے راستے پرترقی مل سکتی یے ؟

راستے منزلوں کا نشاں دیتے ہیں۔

دنیا میں ایک ملک ایسا بھی ہےجو اس بات کا سائن بورڈ ہیکہ رشوت اور کرپشن سے ملک چل سکتے ہیں نااہلی سے نہیں۔۔

رشوت خور گاڑی کے شیشے دروازے اور کھڑکیاں بیچے گا جبکہ نااہل آدمی انجن بیچ کھائے گا ۔

وہ چھوٹا سا ملک تھا انتہائی خوبصورت قدرت نے اپنا حسن اس پر دل کھول کر برسایا تھا ،  ساحل پر سمندرکی ہوائیں چلتی تھیں ساحلوں پر میلے کا سماں ہوتا تھا سے  ساطرف سے  لوگ سادہ اور اور قدرت کے قریب رہنے والے تھے جدید دور کی  سہولیات نہ تھی لیکن صحت باہمی میل جول ، مضبوط معاشرتی نظام اور چہروں پر مسکراہٹیں موجود تھی ۔

پھر سفید فام لوگوں کی اس ملک پر پر نظر پڑی اور لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم ہوا ،دوسری جنگ عظیم کے بعد اس ملک کی بھاگ دوڑ یہاں کے رہنے والوں کے ہاتھ آئی ،انہوں نے اس ملک کا جی کھول کر فائدہ اٹھایا جتنا دل چاہا لوٹا کھسوٹا اور بھیج دیا ،پیسے کی ریل پیل ہوئی معیار زندگی بلند ہوئے ،پوری دنیا میں ہوٹل خریدے  گئے، خطہ میں اس ملک کی مثالیں دی جانے لگیں ، 

پھراس ملک نے ایک  ہوائی جہاز کمپنی بنائی جو اپنی مثال آپ تھی۔۔۔

 لیکن پیسے کی فراوانی ، اور یہ ترقی  نااہلیت، اقربا پروری بدعنوانی کے سامنے نہ ٹھہر سکی،   آہستہ آہستہ تمام ہوٹل ایئرلائن فروخت ہوئی ، یا قرض خواہوں نےقبضہ کر لیا ،  نظام صحت  زمین بوس ہوگیا،  دولت دوسرے ملکوں  میں منتقل ہونے لگی ، بد انتظامیہ نے رہی سہی کسر بھی نکال دی کوئی ادارہ ایسا نہ بچا  جو اس مرتے ہوئے ملک کو سہارا دے سکتا 

ملک کے چالیس فیصد آبادی شوگر کی مریض ہوئی اور باقی بلڈ پریشر اور ڈپریشن کی مستقل مریض۔

 اس ملک کو جیل میں تبدیل کردیا گیا ، کیا تاکہ کہ اس ملک کی جغرافیائی اہمیت سے فائدہ جاسکے۔  

اس ملک کا گزر بسر اب مانگے تانگے کے ڈالروں سے ہوتا ہے ، اور آئے روز اس پر کوئی نہ کوئی الزام لگتا رہتا  ہے ایسے ملکوں کے لیے مقامِ عبرت ہے۔  

یہ ملک  بربادی کے راستے کا وہ بڑا سائن بورڈ ہے جو ہر گزرنے والے کو خبردار کرنے کے لیے مسلسل چیخ و پکار کرتا ہے۔  

Nauru

 ایک چھوٹا سا ملک ہے, اس کےساتھ کسی دوسرے ملک کی مماثلت اتفاقی گی۔کیونکہ جو سبق نہیں سیکھتے وہ سبق بن جاتے ہیں۔

مزید پڑھیں

Avatar of نوید اسلم

نوید اسلم

Related post