بھکارئ

بھکاری ایک پیشہ نہیں سوچ کا نام ہے

ساجا: کیا حال ہے ماجے آج کل بڑے اداس سے ہو ۔۔۔

ماجا: بس یار حالات سے پریشان ہوں

ساجا : کیا ہوا اب کیا خاص بات ہے ۔۔۔

ماجا : یار سیلاب نے آدھا ملک ڈو  با  ہے اور باقی غذائی قلت سے بھوکا رہے گا ۔۔۔۔

ساجا: تو کیا ہوا تم کیوں پریشان ہو ۔۔

ماجا : ساجا یار پورے پورے قصبے بہہ  گئے

ساجا : تم تو بچ گئے نا ۔۔۔

ماجا: یار ہزاوں بندہ  بہہ  گیا پانی میں ۔۔۔کئی لوگ ابھی گھر ڈھونڈ رہے ہیں

ساجا : یار اتنا بڑا ملک ہے ہزار بندہ تو روز مرتا ہے

ماجا : او یار ڈھور ڈنگر فصلیں کجھ نہیں بچیا

ساجا:  تے فیر کی ہویا ، نئی فصل آجانی ۔۔۔

ماجا /او یار تینو ذرا دل نو کچھ مہیں پیندی تو کوں اییں ۔۔۔

ساجا : او یار گل سن ملک دے فائدہ کے لیے قربانی دینی پڑتی ہے ۔۔۔

ماجا : ملک کے لیے قربانی ، او بھائی سیلاب آیا ہے آللہ کا عذاب آیا ہے ، ہمارے گناہوں کی سزا ہے ۔۔۔

ساجا : یار بات سن ، پاکستان کی جو معاشی حالت ہے اس کے لیے یہ ضروری تھا اللہ کی رحمت ہے ۔۔۔۔

ماجا : اور یار تو پاگل ہو گئے ہو ۔۔۔

ساجا: دیکھو پچھلے مہینے تم چولستان کی پیاس کے لیے پریشان تھے ۔۔اب پانی سے ہو …..

ماجا: یہی تو کہہ رہا ہوں ،

ساجا : دیکھو یار 2005 کے زلزلہ میں پاکستان  کو پتہ چلا کہ اس طرح بھی مال بنایا جا سکتا ہے۔ اک قصبہ کے لیے جتنی امداد آئی اک جدید شہر بن سکتا تھا

چلو   امداد کو چھوڑو ، ہم نے کیا سیکھا اس زلزلہ سے کیا عمارتی معیار بہتر ہوا ڈیزاسٹر مینجمنٹ سیکھی ۔۔۔

  پاکستان میں 2010سےمسلسل سیلاب آرہے ہیں ، اور تقریبا ہر سال کئی دفعہ دو بھی اور  ہم نے اک اینٹ بھی لگائی ۔۔

سیلاب سے بچانے کے لیے جو محکمہ بنا اس نے کیا جادو چلایا ۔۔۔۔

چولستان کی پیاس بھجانے کے لئے محکمہ بنا تو سارا فنڈ نئے دفتروں نئے بنگلوں اور نئی ٹھنڈی گاڑیوں پر خرچ ہو گیا ۔۔۔۔۔ ا

ورلوگ پانی تلاش کرتے رہے ۔۔۔۔۔

ہماری مثال اس بہرو پیے  سی  ہو گئی ہے جو ہر گاوں میں ایک لاواث لاش رکھ کر کفن دفن کے پیسے مانگتے ہیں ، ہم تقریبا ہر سال اپنےلوگ بیچ کر ، ڈبو کر ، جلا کر

لوگوں سے امداد اکھٹھی کرتے ہیں ، تاکہ اگلے سال تک ہماری عیاشیاں چل سکیں ۔۔۔۔

ایک ہی جگہ کبھی پانی میں ڈوب کر مرتے ہیں اور کبھی پیاس سے ۔۔۔۔۔۔۔

اور بات تمہاری درست ہے ، ہے یہ اللہ کا عذاب

لیکن ہمارے گناہوُں  نہیں بے غیرتی، بے حسی ، اور محنت نہ کرنے کی سزا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اللہ کی ایک صفت عادل ہے ،۔۔۔۔۔۔۔

محنت کرنے والے اور ہڈ حرام کیسے برابر ہو سکتے ہیں

یہ قدرت کے اصول ہیں

جو کسان صبح ہل چلاے گا ، محنت کرے گا فصل اسی کی اچھی ہو گی

پانچ کی جگہ چھ نمازیں پڑھ کر اچھی فصل کی امید قدرت کی تو ہیں ہے ۔۔۔۔۔۔۔

خود تو ہم منافق آخری درجہ کے ہیں۔۔۔۔۔۔

اور کہتے اسے اللہ کا عذاب ہیں ۔۔۔۔

تم دیکھتے رہنا اب ہم اپنی لاشیں ساری دنیا کے آگے رکھ کر بیچیں گے کفن دفن کے پیسے مانگیں گے ، چہروں پر شادمانی آے گی ، اگلے سال پھر پہلے پیاس سے مریں گے پھر سیلاب سے ۔۔۔۔۔۔۔

یہ ملک اللہ کے نام پر بنا ہے ، اسے اللہ کے نام پر مانگ کر ہی چلانا ہے ۔۔۔

یہی ہمارا عزم ہے ، کوئی ہمیں روک کر  دکھائے ۔۔۔۔۔۔۔۔

 بھکاری ہی رہنا ہے

مزید پڑھیں

Naveed

I am an ordinary man.

Related post