بے نظیر سے دختر بندیال تک
بے نظیر بلا شبہ بے نزیر تھیں
بے نظیر بھٹو شہید کوپاکستان میں جس گھٹیا اور گندی سیاست کا مقابلہ کرنا پڑا انہی کاحوصلہ تھا، کہ مقابلہ کیا۔
گھٹیا سے گھٹیا لوگوں کا بھی کوئی نہ کوئی آخری مقام ہوتا ہے، اس سے مزید نہیں گرنا، گند نہیں کرنا۔
کون لوگ ہیں ہم جوقیامت اور جہنم کی تعریف آج کے پاکستان کے علاوہ کرتے ہیں۔
بےنظییر بھٹو سے دختر جسٹس بندیال تک کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے

کیوں سیاست عورتوں کی کردار کشی کے بغیر آدھوری ہے۔


بے نظیرشہید اور ہماری عظیم روایات
کیا محترمہ اس تصویر کی وضاحت کرنا پسند کریں گی،جس میں وہ ننگ دھڑنگ ساحل سمندر پر براجمان تھیں۔ غسل آفتابی کے نام پر عزت و ناموس کی دھجیاں اڑانا کیا یہی بے نظیر کا مشغلہ تھا۔ کیا ہم اس عریانی اور فحاشی کے متحمل ہو سکتےہیں۔
حضرات ملاحظہ کریں، بے نظیر کی ننگی تصویر کے شائع ہونے پر بیگم نصرت بھٹو کا وضاحتی بیان کہ “کپڑے اتارے تو کیا ہوا بچی ہی تو تھی”
شرم سے ڈوب مرنے کا مقام ہے۔گویا 19/20 سال کی نوخیز بے نظیر سرعام اپنے قدرتی لباس کے جلوے دکھائے تو موصوفہ کو اس پر کوئی اعتراض نہیں،کیا محترمہ اس بات کی وضاحت کرنا پسند کریں گی کہ برطانیہ کے وزیر کھیل انکے لب و لہجہ کے خصوصی استعمال کے اتنے مداح کیوں تھے کہ ہر نجی محفل میں تعریف کرتے نہ تھکتے تھے۔
کسی غیرت مند نے کس خوبصورتی سے عظیم روایات اور کرگس قوم ایک ہی تحریر میں پرو دی ہیں۔
درجنوں واقعات موجود ہیں جب بھی کسی نے ایک خاص گروہ کے خلاف جانے کی کوشش کی فوری ردعمل بے حیائی اور بے
شرمی کی راہ سے آیا۔
کسی نے روتے ہوئے اسمبلی چھوڑی اور کوئی جیتے جی مرا۔
آج تحریک انصاف والوں سےنالاں ہیں، انکو برے برے الفاظ سے مخاظب کرتے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ وہ ابھی نا تجربہ کار ہیں،جبکہ غلاظت کی معراج انہی لوگوں کی ہے،یاد کر لیں، ابھی کل کی بات ہے،
جس نے بیٹیاں کہنا تھا اس نے خواتین کومجرے والیاں کہا تھا آج تک اسی روش پر ہے
شائد انکی سیاسی پالیسی یہی ہے،گند اتنا پھیلاو ، مخالف شرم سے ہی مر جائے ۔
اور جس دن ان جیسا کوئی انکو مخالف مل گیا کہانیاں لکھنے سے پہلے مورخ شرم سے مر جائے گا۔
فیصلہ خلاف آتے ہی دختر بندیال کی کردار کشی کی مہم شروع کر دی گئی۔
حضرات یہ ہیں وہ ذرائع سے , سپریم کورٹ کے ججز کو کہنا کہ ہمارے اثاثے زیادہ ہیں تمہیں کیا۔
نعرہ مستانہ
کھاتا ہے تو لگاتا بھی ہے۔
حرام خوری اور رشوت کو جائز قرار دے دیا۔
دنیا کہ کسی ایک ملک میں اس سے کوئی ملتا جلتا نعرہ ہی تلاش دیں۔
پاکستان کی سیاسی تاریخ میں جہاں خواتین پر گھٹیا ترین جملے ،
حوالے دیئے جائیں اور نہ لکھے جا سکنے والے الفاظ موجود ہیں،
وہاں ان لوگوں کے سوا کوئی اور ہو ہی نہیں سکتا آزما کر دیکھ لیں۔
ابھی کل کی بات ہے، جعلی آڈیو اور فحش ویڈیو کی گونج تھی،
اللہ بھلا کرے میجر عادل راجہ کے گمنام مجاہدین کا سرگودھا کے ڈاکٹر کا ذکر کیا تو معاملہ ختم ہوا۔
لیٖڈر تربیت کرتے ہیں۔
عوام کی تربیت کی بجائے ۔۔
عوام میں حق ملکیت کی سوچ ختم کی گئی ۔
یہ سوچ ختم کر دی گئی کہ یہ ملک ہمارا ہے
پیسہ ہمارا ہے
یہ ملک ڈوب تو ہم ڈوبیں گے
یہ سنورے گاتو ہم سنوریں گے۔
اس دفعہ الکشن عورتوں کے کردار پر لڑا جائے گا
کس کے کتنے معاشقے تھے اور کون کیا کرتی تھی۔
اور شروعات قوم کی بیٹی نے باقاعدہ کر دی ہے۔
انگریزوں کی بناناریپبلک تھی، ہماری زنانہ ریپبلک ہے۔