چندریان کا گیان
بھارتی سیارچے چندریان کی دھوم مچی ہے، کل حمیدہ بھائی ملنے ائے ملاقات کے دوران بھارت کے نئے خلائی منصوبے چندریان پر بات چلی ان کے تمام نشیبب و فراز ٹیکنالوجی حدود پر بات ہوتی رہی دوران گفتگو موبائل پر مزکورہ منصوبہ کی بابت نئے پہلو بھی تلاشتے رہے۔
میرے موبائل کی بیٹری ختم ہو گئی بھاگا اور جلدی سے چارجر اور ماچس کی ڈبیا اٹھا لایا اور موبائل چارجنگ پر لگا دیا۔
لیکن چارجر بار بار ہل جاتا کھبی ایک رخ سے ماچس کی تیلی رکھتا اور کھبی دوسرے رخ سے ساکٹ میں گھساتا۔۔۔
حمیدہ بھائی یہ دیکھ کر لطف اندوز ہوتے رہے ، اور جب دوبارہ بات شروع کی تو روک دیا کہتے ہیں۔
چندریان اور پاکستان
چندریان کو چھڈ تو یہ بتا کہ سارے پاکستان کے انجینئیرمل کے یہ فیصلہ نہیں کر سکے کہ ہاکستان می۔ سوئچ کا معیاری سائز کیا ہے۔ اور شکل کیا ہے ، اور اگر کھبی کسی نے زحمت بھی ہوگی گی تو عمل درآمد اک سادہ حکم سے ہی ہو جانا تھا جس طرح بہت سی اشیا کا امپورٹ سے پہلے معیار طے ہے۔
مثلا تھوڑے طاقتور کمپیوٹر امپورٹ کر نے کے لیے حساس اداروں سے سکیورٹی کلئیرنس لینا پڑتی ہے۔
الکٹرک سامان سے پہلے این اوسی کا اک سلسلہ ہوتا ہے۔
ہر سال اربوں روپے کا نقصان صرف شارٹ سرکٹ سے ہوتا ہے، سوئچ اور ساکٹ کے درمیان ہونے والے بجلی کیے مسلسل سپارک کی وجہ سے قیمتی مشینری جل جاتی ہے فیکٹریاں راکھ کا ڈھیر بن جاتی ہیں، مال اور قیمتی جان کا بھی نقصان ہوتا ہے۔
آج تک ہم لوگ ہر کام میں چور سوچ ہی لگانے میں لگے ہوئے ہیں اور چور سوچ کا بھی معیار نہیں بنا سکے۔
چل بند کر اپنا گیان
ٹر گیا چندریان
چاہ پلا چاہت والی
ٹھٹھا کھوہ اے تاڈا مقام