عمران خان کا مقبرہ اور راجہ گدھ

ہماری عظیم روایات میں لیڈر ماری کو نمایاں مقام حاصل ہے۔ ہم نے صدیوں سے اس روش کو اپنارکھا ہے اج جب کئی چیزیں بدل گئی ہیں اس قابل قدر فن کو ہم نے سھنبال رکھا ہے۔

جس طرح ہرن کے شکار کے بعد کھال اتار کر اس کے گوشت پر جشن ہوتا ہے ۔ لیڈر مارنے یاںمروانے کے بعد اسکی میراث کو بدل کر ہم جشن بھی مناتے ہیں اور سفید سنگ مر مر کا مزار بنا کر ہر سال میلہ بھی منعقد کرتے ہیں۔

میر جعفر کو الزام دینے والے یہ بات چھپا جاتے ہیں کہ میر جعفر نے انگریز فوج ٹھیکہ پر لی تھی لیکن جب اس نے پرتگیزیوں سے راہ و رسم بڑھائی تو اسی لیڈر ماری کاشکار ہو گیا۔

شاہ عالم ثانی جس شرمندگی اور ذلت سے گزرا اس کو اج دہرانا بھی کوئی نہیں چاہتا۔ جنگ پلاسی نہیں ، جنگ بکسر میں پہلی مرتبہ انگریز نے بنگال کو ٹھیکے پر لیا تھا، اور اس وقت 1800 انگریزوں نے ہندوستانی افراد سے ملکر شاہ عالم ثانی کی ریگولر فوج کو شکست دی تھی۔

شائد ہماری اسی عظیم وراثت کے سبب ہی میر جعفر نے وصیت میں سر رابرٹ کلائیو کے نام ساڑھے تین لاکھ کے جواہر اور سوناچھوڑا۔ اس کے ساتھ لکھا فقرہ تاریخ کا وہ تھپڑ ہے جو ہماری اوقات دکھانے کو کافی ہے۔

ہمارے ہیرو ہماری انکھوں کے نور نواب والی ضدر جو میدان جنگ میں چٹان کی طرح ثابت قدم رہتے ہیں۔

ٹیپو سلطان کو یاد تو کرتے ہیں ، لیکن جس دن ٹیپو سلطان کو قتل کر کے جشن ہوا ۔۔

گورے بال میں ناچتے تھک گئے تو فوری برصغیر کی رقاصائیں اور گوئیے اپنا فن دکھانے کو حاضر ہوئے۔

طوائفیں خاص بنارس سے لائیی گئیں، خادمو ں نے خاص طور پر ٹیپو کا سرکاری لباس زیب تن کیا۔

غدر میں بہادر شاہ ظفر کا بڑھاپا خراب کروانے کے بعد ہم برصغیریوں میں اتنی جرات بھی نہ تھی کہ چار ہزار گورے کے بدل بارہ لاکھ ہندوستانی مروانے کے بعد اور لاشوں کو درختوں سے ہی اتار لیتے۔ایک سال تک لاش اتارنے کی اجازت نہ تھی۔

پاکستان بننے کے بعد بھی ہم نے اپنی انہی عظیم روایات کو برقرار رکھا۔ سب سے پہلے اس کا شکار پاکستان کا نام رکھنے والے چوہدری رحمت علی ہوئے اور اس کے بعد تو گویا قطار در قطار لیڈر دفائے ہم نے ۔

ابھی کل کی بات ہے ڈاکٹر قدیر کوفی کا خطاب دیتے رخصت ہوئے۔

عمران خن بھی اسی لیڈر ماری کا شکار ہو چکا ہے۔

دس اپریل کو ہم نے جس طرح جوش و جذبہ سے عمران خان کو لیڈر مانا نو مئی کے دن چند اینٹوں کے شہید اور چند پودوں کے غازی ہونے کے واقع میں پہلی یوتھیا مار سپرے میں اب کے سب سر جھکا کر عمران خان کو مردہ یقین کر گے گھر بیٹھ رہے۔

 

ہر موت میں لاش ضروری نہیں ہوتی۔

 

انگریز 350 ملین کی آبادی والے براعظم کو صرف 1200 کی قلیل تعداد میں IPS افسر چلا تے رہے۔

عمران خان اب تک اپنی ضد کی وجہ سے اپنے آپکو زندہ رکھے ہویے ہے۔

ہم نے نواز شریف کو جلا وطن ہونے دیا ، ہم نے بے نظیر کو مرنے دیا، اس مرتبہ کوشش کر کے لیڈر ماری کی بجائے سور ماری کر یں۔

لیکن اس سے قبل سور کی شناخت ضروری ہے۔

آئینے کے شکل دیکھنے کے علاوہ اور بھی مصارف ہیں۔

 

Naveed

I am an ordinary man.

Related post