آئی فون کیوں پاکستان میں اپنا سٹور نہیں کھولتا؟

آئی فون دنیا کے جدید ترین موبائل ٹیلی فون میں شما ہوتا ہے، ٹیکنالوجی میں اس کا کوئی ثانی نہیں ہر موبائل رکھنے والے کی خواہش یہی ہوتی ہے کہ ائی فون رکھے ۔

چند دن بعد آئی فون اپنے جدید ترین ماڈل 15 کی لانچ کرنے والا  ہے۔لیکن پاکستان میں آئی فون کا کوئی ایک بھی سٹور موجود نہیں ہے۔

پاکستان دنیا کی پانچویں بڑی آبادی ہے ،کوئی بھی کمپنی اتنی بڑی آبادی میں اپنی پروڈکٹ لانچ کرنا منافع کا بخش ا خیال کرتی ہے۔

کمپنیز ٹیکنالوجی ٹرانسفر نہ بھی کریں تو ایک بڑی مارکیٹ کیسے خالی چھوڑی جا سکتی ہے۔

“پاکستان میں چلنے والے نظام” نظریہ حرام خوری کے مطابق بھی دیکھیں تو رشوت کرپشن اور کک بیکس کے باوجود بھی اتنی بڑی مارکیٹ میں سرمایہ کاری کمپنی کے لیے ایک منافع کا سودا ہوتی۔

کچھ عرصہ قبل مجھے بھی آئی فون رکھنے کی سعادت حاصل  ہوئی اور تبھی یہ بات میرے علم میں آئی کہ کمپنی مستقبل قریب میں بھی پاکستان میں کوئی منصوبہ تک نہیں رکھتی۔

دنیا اپنا چلن بہت عرصہ قبل  بدل چکی ہے دنیا میں کوئی بھی پروڈکٹ کہیں بھی لانچ ہونی ہو اس سے پہلے ڈیٹا کو خاص قسم کی کیوریز اور ماڈول کی مدد سے پڑھا جاتا ہے اور مخصوص نتائج حاصل کیے جاتے ہیں یہاں تک کہ ایک 10 روپے کا سرف بھی لانچ ہونا ہو، تو اس کے پیکٹ کا رنگ کیا ہوگا اس کی کوالٹی کیا ہوگی کس طبقہ کے لیے لانچ کیا جائے گا، چھوٹی سے چھوٹی چیز کو دستیاب ڈیٹے کی مدد سے پرکھا جاتا ہے۔

 

سوال یہ پیدا ہوتا ہیکہ یہ ڈیٹا آتاکہاں سے ہے؟

 

فیس بک پر دنیا کی تمام دستیاب انٹرنیٹ ٹریفک ک 57 فیصد موجود ہے ۔ یہ تمام صارفین ڈیٹا کا وہ خزانہ ایک جگہ جمع کرتے ہیں کہ کسی بھی ملک کے مستقبل کی بابت درست پیش گوئیاں کی جا سکتی ہیں۔

اور صرف ائی فون ہی نہیں کوئی بھی بڑا برانڈ  پاکستان میں باقاعدہ لانچنگ کے لیے تیار نہیں ہوتا، پاکستان میں تمام برانڈڈ سامان تعش دوبئی یا افغانستان سے سمگل ہو کر آتا ہے۔

پاکستان نے اپنی سمت عرصہ پہلے تباہی کی طرف کر لی تھی۔ ہماری کوئی ایک بھی عادت کوئی ایک بھی رویہ ایسا نہیں ہے ، جو ہماری بقا کو یقینی نہیں بناتاہو، ہم اپنے مفاد کے لیے کسی بھی حد تک جاسکتے پیں۔

ہم صرف اپنا اپ محفوظ کرتے ہوئے سب کو مر جانے دینے ہیں ۔

درست کو جانتے بوجھتےصرف مخالف کو ذلیل کرنے کے لیےسچ نہیں مانتے، ہمارے رویے تباہی مائل ہیں،

 ہم قانون ضابطہ توڑتے فخر محسوس کرتے ہیں۔

ہمارے رویے ہی ہمیں لے کے ڈوبیں گے ۔

آج پاکستان پر فیٹف اور دیگر نگران کندگان کی طرف سے کوئی دباو نہیں، پاکستان پر کسی قسم کی کوئی پابندی باقی نہیں رہ گئی۔ کیونکہ یہ پابندیاں انسانی حقوق اور انسان کی بنیادی شخصی آزادی کو یقینی بنانے،انسانی نسل کے تحفظ اور بقا کے لیے لگائی جاتی ہیں۔

شاید قدرت نے اس دئیے کی آخری پھڑک کے طور پر ہمیں دکھایا کہ ایک سال پہلے کی ہی تو بات ہے۔ دنیا کو شائد لگا کہ ہم نے اپنی روش تبدیل کر لی ہے ہم نے اس دنیا میں رہنے کا ارادہ کر لیا ہے، نت نئی کمپنیز پاکستان میں دفتر کھول رہی تھیں۔

اس میں کسی ذات کا کارنامہ نہیں تھا، یہ قدرت  کے کام ہیں۔

 

تمام ملٹی نیشنل کمپنیاں ایک ایک کر کے اپنا بوریا بستر لپیٹ کر پاکستان سے روانہ ہوئی اور جو رہ گئی ہیں انہیں بھی پاکستان میں کوئی دلچسپی نہیں رہ گئی ہے ۔

نیسلے، راڈو، سوئس نائف کوئی بھی ملٹی نیشنل کمپنی دیکھ لیں۔ کئی کئی نسلوں کی محنت ہے، اور وہ سرمایہ کاری بھی کئی نسلوں کو مد نظر رکھ کر کرتے ہیں۔

جاز جیسی کمپنی جسکا پاکستان میں کوئی مقابلہ نہیں پاکستان سے دلچسپی ختم کر چکی ہے۔ شائد اپ نے غور کیا ہو کوریج ودیگر مسائل بڑھے جارہے ہیں ۔۔

جس دن آئی فون جیسی کسی کمپنی نے پاکستان میں سٹور کھول لیا، جاز نے نئے کھمبے لگا لیے نیا ساز و سامان انسٹال کر لیا، اس دن سمجھ لیجئے گا کہ

 

   پاکستان پائندہ باد ہے۔

Naveed

I am an ordinary man.

Related post