ایمرجنسیاں

Questioning history
پوری دنیا میں ہر ملک نے ہنگانی حالات سے نمٹنے کے لیے خاص قانون بنا رکھا ہے۔ انکو بایمرجنسی لاز کہا جاتا ہے۔ کیا ہیں یہ قانون اور انکی حقیقت کیا ہے،کوشش کرنے ہیں سمجھنے کی۔
پوری دنیا میں جبر کے قانون کسی نہ کسی نام سے رائج ہیں، ان کی ترویج اور اطلاق اور ان کا دفاع دوسرے قوانین سے بڑھ کر کیا جاتا ہے ان کی عدالتیں جلد فیصلے سناتی ہیں اور مثال بناتی ہیں پوری ریاست ان عدالتیوں کے پیچھے کھڑی ہوتی ہے اور پورے جی جان سے ان پر عمل کروایا جاتا ہے چند ممالک کے جبر کےقانون یا ایمرجنسی یا ہنگامی حالات کے قوانین زیل
ایمرجنسی قوانین کی مشترک خوبیاں
ایمرجنسی میں سب سے پہلے بنیادی انسانی حقوق معطل کردئے جاتے ییں۔
بولنے کا حق ، پوچھنے کا حق لکھنے کا حق، آزادی اظہار رائے، املاک کی ملکیت کا حق دوسرے لفظوں میں جبر کے قانون بھی کہا جاسکتا ہے۔ یہی قانون فلسطین،کشمیر، بنگلہ دیش اور بلوچستابن میں استعمال ہوتے ہیں۔
اقوام عالم کے چند مشہور ایمرجنسی کے قانون
- ریاستی سلامتی کے قانون کا تحفظ (مصر)
- انسداد دہشت گردی کا قانون (سعودی عرب)
- اندرونی سیکورٹی ایکٹ (سنگاپور)
- پبلک آرڈر اینڈ سیکیورٹی ایکٹ (زمبابوے)
- انسداد دہشت گردی اور بارڈر سیکیورٹی ایکٹ (برطانیہ)
- پبلک سیفٹی ایکٹ (انڈیا)
- انسداد دہشت گردی ایکٹ (فلپائن)
- انڈین پریس ایکٹ (1910)
- ڈیفنس آف انڈیا ایکٹ (1915)
- رولٹ ایکٹ (1919)
- اندرا گاندھی کی نافذ کردہ ایمرجنسی (بھارت)
- مشرقی پاکستان رائفلز ایمرجنسی (بنگلہ دیش)
- مسلح افواج (خصوصی اختیارات) آرڈیننس (پاکستان)
- ATA(پاکستان)
- دہشت گردی کی روک تھام ایکٹ (POTA) (انڈیا)
- مسلح افواج (خصوصی اختیارات) ایکٹ (AFSPA) (انڈیا)
- “ہم جنس پرستوں کو مار ڈالو” بل (یوگنڈا)
- قومی سلامتی کا قانون (چین – ہانگ کانگ)
- دی پیٹریاٹ ایکٹ (ریاستہائے متحدہ)
ایمرجنسی قوانین میں مشترک نکات
ان ناموں کو دوبارہ دیکھیے ان میں تحفظ، انسداد دہشت گردی،سلامتی جیسے لفظ استعمال ہوئے ییں، یہ تمام قوانین جن دیشت گردوں کے خلاف استعمال ہوتے ہین ان میں اور نافڈ کرنے والوں میں فرق صرف طاقت کا ہے۔
جن پر نافذ ہوتے ہیں ان کے پاس تعلیم نہیں، انکے پاس صحت اور انصاف نہیں، انکے پاس جینے کی بنیادی سہولتیں نہیں،انکے کچے گھروں میں سامان تعیشات کی بھرمار نہیں۔
اور سب سے بڑی بات انکو کھبی انسان سمجھ کر کسی نے ان کے زخموں پر مرہم رکھا بھی نہیں۔
تعلیم، روزگار،امن دہشت گردی کاسب سے بڑا دشمن ہے۔
جب گھروں میں کھانا پکتا ہو، روزگار آتا ہو کوئی دہشت گرد نہیں بنتا،اور اگر بھگٹی قبیلہ آج تک اپنے افراد ایک جگہ اکھٹے نہ کر سکےگنتی پوری کرنے سے قاصر ہو، اور اگر وہ صرف روٹی اور جینے کی بھیک مانگیں توکہلاتے ہیں۔
ابھی کل کی بات ہے پنجاب حکومت نے کچے کے ڈاکوں کے خلاف اربوں کے آپریشن کااعلان کیا، کیاآج تک کسی نے ایک دفعہ انکو زندگی کی طرف بلایا۔۔۔۔
کھبی سوچیے گا،دہشت گردوں کے بوٹ ٹوٹے کپڑے پھٹتے کمر پچکی داڑھی بڑھی چہروں پر زردنی کیوں ہوتی ہے؟

یہ قوانین انسان کی اس خوفناک جبلت کو جھگاتے ہیں جسکے سامنے درندے شرما جائیں۔
مواخذہ کے بغیر طاقت پوری تاریخ انسانی میں سوائے موت اور بربادی کے کچھ نہیں لائی، ان قوانین لو بچانے کے لیے سسٹم کے کلرک اور جمعدار تک حاضر رہتے ہیں چند دن پہلے سوشل میڈیا پر جناح ہاوس لاہور کی بابت ایک لیٹر زہر گردش تھا۔
جس میں قائداعظم کو جناح ہاوس کا قبضہ دینے سے معذرت کی گئی تھی کیوکہ یہ قبضہ ڈیفنس آف اڈیا ایکٹ کے تحت تھا۔
ڈیفنس اف انڈیا ایکٹ، پاکستان انڈیا اور بںگلہ دیش میں بننے والے تمام جبر کے قانون کی بنیاد ہے۔
اب تک لاکھوں لوگ ان قوانین کی اڑ میں مار دئیے گئے۔
قانون اس لیے بنتے ہیں کہ انسان کون سے ایک ضابطہ میں رہ سکیں۔ اس لیے نہیں بنتے کہ انسانوں کو مار کر خون کا تلک قانون نامی کالی ماں کو لگایا جائے..
فروٹ چاٹ میں خوش آمدید
فروٹ چاٹ ایک لگے بندھے طریقہ کار سے ہٹ کر سوچے کی کوشش کانام پے،معاملات کو نئی نظر سے سیکھنے کی کوشش۔
ٹیم فروٹ چاٹ کتنی کامیاب رہی اپنی رائے سے ضرور آگاہ کریں۔