دوجنرل دوکہانیاں
- تاریخ کا سق
Naveed
- 1147
دوجنرل دوکہانیاں
جنرل ڈوگلس میکارتھر
26جنوری 1880کو پیدا ہوئے ، امریکی فوج کے سب سے قابل جرنیلوں میں شمار کئے جاتے ہیں ۔
انہوں نے فلپائین میں فیلڈ ماشل کے طور پر بھی خدمات سر انجام دیں ۔ انہیں امریکہ Medal of Honor نوازا گیا۔
انہیں یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ 1925 میں،میجر جنرل بننے والے کم عمر ترین شخص تھے ۔
وہ 1930 میں امریکی آ رمی کے چیف آ ف سٹاف بنے اور 1937 میں ریٹائیر ہو گئے..
جنگ عظیم دوئم شروع ہوئی تو دوبارہ بلا لیا گیا اور سالار مشرق بعید مقرر ہوئے ۔
جنرل نے اپنی زندگی میں بیسیوں جنگیں لڑیں ، جیتی اور کئی جنگوں میں پسپائی بھی اختیار کی ۔درجنوں میڈل سے نوازے گئے ۔
ان ہی کی کمان میں وہ علاقہ تھا جہاں تاریخ میں پہلی مرتبہ ایٹم بم گرائے گئے ا، شہر صفحہ ہستی سے مٹ گئے ،
بعد ازان انہیں متحدہ افواج کی طرف سے مفتوحہ علاقہ کا کمانڈر مقرر کی گیا ۔
تاریخ میں وہ لمحات آج بھی محفوظ ہیں شہنشاہ جاپان کو شکست کا معاہدہ کرنے کے لئے 30منٹ تک دھوپ میں کھڑا رکھا گیا،
اس دن جاپانی وفد مکمل یونیفارم جبکہ متحدہ افواج کھلے ہوئے گریبانوں والی شرٹ میں ملبوث تھا۔
جوکہ مفتوح وفد کو بے عزت کیا جانے کا ایک طریقہ تھا ۔
جنرل نے جاپان پر قبضہ مکمل کرنے کے بعد جنگی جرائم میں ملوث افراد پر مقدمے چلائے ۔۔۔
یہاں تاریخ نے دو عظیم افراد کی برداشت ، اور فراست کو دیکھا۔ یہاں
فاتح نے جیت کر جیت لینا سکھایا
مفتوح نے ہار کر واپس کھڑے ہونا سکھایا ۔
جاپان کی روایات میں بے عزتی اور شکست کو بہت برا سمجھا جاتا ہے اور باقائدہ خودکشی کے طریقہ کار متعین تھے ۔
جاپان کا بادشاہ جو کہ سورج کا بیٹا کہلاتا تھا ، اور جس کی شکل تک سے کوئی واقف نہ تھا ۔
اس نے جس طریقے سے شکست ذلت اٹھائی ،اسے ایک عظیم لیڈر ثابت کرتی ہے ۔
جنرل میک اتھر نے جاپانی سسٹم میں موجود ، رشوت ، اقرباپروری ، اشرافیہ کی طاقت اور اسی جیسی دوسری خباثتوں کو سختی کے ساتھ کچل ڈالا ۔
جاپانیوں کی فرسودہ روایات بادشاہ کے درجہ کو بھی زک پہنچائی ،
یہاں تک کہ مفتوح نے اپنا بہترین گھوڑا پیش کیا اور فاتح اس گھڑے پر سوار ہوکر ٹوکیو کی سیر کو نکلا ،
جبکہ مفتوح بادشاہ سائیکل پر ساتھ ساتھ چلتا رہا ۔۔۔
کوئی شخص عظیم اور لیڈر کیسے ہوتا ہے ان لوگوں نے بنایا
ایک جنرل جس جاپان کو جیت کر جیت لیا
اور جاپان کا شہنشاہ جس نے ہا ر پھر سے اتھنا سکھادیا ۔
آسان تھا ، بند کمرے میں اپنی جان لے لیتا لیکن شکست کا بوجھ اٹھانا ہر کسی کے بس کی بات نہیں۔
جنرل میکارتھر میں جاپانیوں کا غرور توڑا اور سماجی معاشی و معاشرتی برائیوں کو کچل ڈالا۔
واشنگٹن ذی سی کو بادشاہ کے خلاف کاروائی سے روکا ،
جنرل نے لکھا کہ اگر بادشاہ کے خلاف کاروائی کی گئی تو جننگ مزید چلے گی اور جاپانی قوم بکھر جائے گی ،
بادشاہ نے قومی غیرت کے جذبے کو ہوا دی ،جاپان آج کا جاپان بن گیا ۔
جنرل قمر جاوید باجوہ
کی شناخت ایک اچھے اور پروفیشنل آفیسر کے طور پر رہی ،
انکے یو این او میں بھارتی کمانڈر بھی انکی پیشہ ورانہ صلاحیتوں پر تعریف کرتے ہیں ۔
جنرل باجوہ کی شہرت باجوہ ڈاکٹرائن اور same page بنی، جو اس پیج کا دامن سب کے لیے وسیع رہا,
کبھئ ایک اور کبھی دوسری اس پیج پر موجود رہا ، تاہم ڈاکٹرائن کی آج تک کچھ خاص سمجھ نہیں آسکی ہے ۔
آپکے دور میں کشمیر ایشو پر واضع بھارتی سبقت قایم ہوئی ،
ملک میں طاقت کے اصل مرکز کی ڈھکی چھپی شناخت واضع ہوئی ،
افغان پالیسی پر بدترین شکست ہوئی ،
80000 جانیں دے کر یہ جنگ بھی ہار پر اختتام پذیر ہوئی، جس باڑ کو لگاتے کئی شہدا کا خون بہا اکھاڑ دی گئی ،
آج سوات پر خوف کے سائےہیں اور وانا میں آرمی کمپاونڈ کے سامنے لوگ امن امن پکار رہے ہیں ،
تمام ریاستی اداروں کا رہا سہا بھرم ختم ہوا ۔
آج جب آپ رخصت ہو رہے ہیں تو پاکستان کو اس وقت سے کہیں بری اور دگردوں حالت میں چھوڑکر جا رہے ہیں ،
جب آپ نے اس ملک کی کمان سنبھالی تھی۔
جنرل باجوہ صاحب اپ نے جاتے ہوئے میک آتھر کا ذکر کیا ۔
میک آتھر بننے کے لیے تباہ حال ملک کو ترقی اور خوش حالی کی ڈگر پر ڈالنا پڑتا ہے ۔
آپنے ملک کے باشندوں پر دشمن ملک جیسی ظاقت استعمال کر کے آج تک کوئی ؑعظیم نہیں بنا۔
کردار اور اعمال کسی لیڈر کو عظیم بناتے ہیں
باجوہ ڈاکٹرائن کی آخری سطور اور سیم پیج کی کہانی کا اختتام رجیم چینج کی صورت میں سامنے آیا ہے۔
مزید پڑھیں