ایماداری تھوڑی کم کر دیں۔
پاکستانی معاشرہ میں ایک طبقہ ایسا پایا جاتا ہے جکسی ایماندای کی شہرت دور دور تک ہوتی ہے، اور لوگ آنکھیں بند کر کے انکی ایمانداری کی گواہی دے سکتے ہیں، چند بنیادی مشترک خصوصیات جو ایماندار اور بے ایمان بندوں میں پائی جاتی ہیں ذیل ہیں۔۔۔
بے ایمان /کرپٹ انسان کی نشانیاں:
1- کرپٹ شخص ہنستا کھیلتا، ہشاش بشاش نظر ائے گا، اس پر مہنگائی کا اثر نہیں ہوتا۔
2- کرپٹ بندہ انتہائی اچھی پبلک ڈیلنگ سکلز کا مالک ہو گا، لوگوں سے میل جھول اور تعلقات ہوں گے۔
3- کرپشن کے لیے ضروری کسی نہ کسی طاقتور سیٹ پر ہوگا۔
4- اسکو اپنے کام پر عبور ہوگا، کام کا پتا ہوگا کرے یا نہ کرے الگ بات ہے۔
5- کرپٹ بندے کی محکمہ ہمیشہ عزت ہوگی۔
6- کرپٹ بندے کا ہر کام مکمل ہر فگر پورا اور اپ ٹو ڈیٹ ہوگا۔
7- کرپٹ بندے سے اس کے اوپر والے اور نیچے والے دونوں راضی ، خوش رہتے ہیں۔ کیونکہ اسکو معلوم ہوتا ہے، کتنا کھانا ہے کتنا لگانا ہے اور کتنا کھلانا ہے۔
8- کرپٹ بندہ دماغ کا استعمال کرتا ہو گا نت نئے راستے تلاش کر کے کرپشن کے وسائل کو ترقی دے گا۔
9-نظام کو چلا کر رکھے گا، ایک مردہ محکمہ میں جان ڈال کر اس سے کمائی کا وسیلہ بنا ڈالے گا۔
10- ہمیشہ اپنے دفتر کی سئنیر قیادت کا تابع دار اور ماتحتوں پر گرفت ہوگی۔
11-کرپٹ بندہ بہادر اور دلیر ہوگا، کیونکہ کرپشن بزدلوں کا کام نہیں۔
ایماندار بندے کی نشانیاں:
1- بندہ نماز روزے کا پابند ، عزت دار درویش صفت دنیا کی لالچ سے عاری ہوگا۔
2-ایماندار بندہ رزق حرام سے نفرت کرے گا، اور ہمیشہ گھر سے ٹفن لے کر ائے گا، اپنا پانی کا چھوٹا کولر اور گلاس الگ رکھے گا۔ کسی سے پانی کے گلاس کا روادار نہ ہوگا۔
3-دور دور تک ایمانداری کے چرچے ہوں گے اور ہر خاص و عام میں عزت ۔۔۔
4- افسران ہمیشہ درگزر کریں اور ایماندار کونے کی وجہ سے بہت سے معاملات میں پوچھ گچھ تک نہ ہوگی۔
ساتھ کام کرنے والوں پر تعب ہوگا لیکن تمام عملہ مذکورہ کی ایمانداری اور تبلیغ سے تنگ۔
5- موصوف صرف ایمانداری کا نمونہ ہوں گے اور اس جوہر لاثانی کے علاوہ کسی دیگر ذمہ داری کو ضروری خیال نہ کریں گے۔
6- کمر میں سریا ہو گا۔ کسی بری شہرت والے آدمی سے ہاتھ تک نہ ملائے گا، روٹھے کو نہ منائے گا۔ اور صرف اپنی ایمانداری لے گن خود ہی گائے گا۔
7- موصوف ہمیشہ کھڈے لائن لگے ہوئے پائے جائیں گے اور کسی کام کرنے اور کام کی سیٹ سے ہمیشہ دور رہیں گے۔
8- ہڈ حرامی انکا کل اثاثہ ہوگا اور ساری زندگی میں کارہائے نمایاں میں صرف فائلیں سیدھی کرنا۔
میرے دیس کو اچھے لوگوں نے تباہ کیا ہے،
کرپٹ آدمی کو علم ہوتا ہے ، گاڑی کے شیشے اور سیٹیں بیچتا ہے، نااہلی ادمی جب کرپشن کرتا ہے ، خود تو مرتا ہے، ساتھ گاڑی کا انجن بھی بچ دیتا ہے۔
اور کئی نسلیں موٹروے سے میٹرو میں دفن ہو جاتی ہیں۔
پچھلی صدی انڈسٹری کی تھی ، ہم نے موٹروے بنائی، یہ صدی ٹیکنالوجی کی ہے اور ہم قرض لیکر میٹرو بناتے ڈیفالٹ سے ہوتے فاقوں کی طرف رواں ہیں۔
ایماندار بندے اگر تھوڑے کم کر دئے جائیں شائد بات بن جائے۔
ہم صدیوں سے نااہل ہیں اور اسی نااہلی کی قیمت پاکستان ادا کر رہا ہے۔