انقلاب فرانس کے چند حقائق
مزید پڑھیں
کل کے ڈاکو آج کے لیڈر
ڈاکو اور لیڈر کا فرق کیا ہوتا ہے تاریخ کے صفحات سے ایک تلخ مگر…
ریاست مدینہ اورآرٹیکل چھ
مزید پڑھیں چندریان کا گیان ایک ملاقات کا واقعہ اس میں بھارتی سیٹلائٹ چندریان کم…
چندریان کا گیان
ایک ملاقات کا واقعہ اس میں بھارتی سیٹلائٹ چندریان کم اوازنہ پاکستانی ٹیکنالوجی سے کیا…
ایمرجنسیاں
پوری دنیا میں ہر ملک نے ہنگانی حالات سے نمٹنے کے لیے خاص قانون بنا…
دشمن کے بچوں کوپڑھانے والے
ریاست مدینہ اورآرٹیکل چھ September 6, 2023 مزید پڑھیں چندریان کا گیان ایک ملاقات کا…
انقلاب فرانس کے چند حقائق
انقلاب فرانس کوئی منظم انقلاب نہیں تھا، نہ ہی کوئی فکری یا نظریاتی تربیت اس…
عوام دوپہر کو قلعے کے باہر اکھٹے ہونا شروع ہوئے اور نئی لگنے والی توپوں کو دیواروں کے پیچھے اور بارود کا ذخیرہ ترک کرنےکا کہا یہ کوئی منظم لوگ نہ تھے ایک ہجوم تھا، لگ بھگ ہزار افراد کا ہجوم تھا۔
ہجوم ہر گزرتے وقت کے ساتھ جوشیلا ہوتا جا رہا تھا، مذاکرات کے لیے قلعہ دار مسلسل کوشش میں تھا، اسکی یہ کوشش لوگوں کا حوصلہ اور بڑھا رہی تھی۔قلعہ پہلے ہی خالی کیا جا رہا تھا، 82 فوجی قلعہ کی حفاظتی گارد میں موجود تھے جن میں سے آدھے میدان کے لیے ناکارہ تھے۔
لوگ دوران مذاکرات ہی قلعہ می داخل ہو گئے ہڑبھونگ مچی اور گولی چل گئی حالات قابو سے باہر ہونے لگے قلعہ دار نے دروازہ بند کیا اور قلعہ بند ہو گیا، 90 سے زائد لوگ اور 1 پہریدار مارا جا چکا تھا۔ دوبارہ مذاکرات ہوئے لیکن اس دفعہ قلعہ دار حفاظتی راستہ چاہتا تھا۔
مذاکرات کے بعد قلعہ دار نے دروازہ کھول دیا ۔
ہجوم کو کسی ضابطہ کا پابند نہیں کیا جا سکتا، قلعہ دار کو قتل کر کے سر نیزے پر گھمایاگیا،واپس آتے ہوئے گورنر پر خود ساختہ مقدمہ چلا کرقتل کر دیا گیا۔
یہ واقعہ انقلاب فرانس کی شروعات کی بنیاد بنا اس قلعہ کا نام باسٹائیل تھا ، یہ ایک جنگی قلعہ جسکو سیاسی قیدیوں کی قید کے لیے بھی استعمال کیا جاتا تھا، یہ واقعہ 17 جولائی 1789 کو پیش ایا۔
ریاست کی طاقت کا بھرم ہوتا ہے، بھرم ٹوٹ جائے بڑی سے بڑی سلطنت کہانیوں کی کتابوں میں ملتی ہے۔
انقلاب فرانس حقائق کی روشنی میں
انقلاب فرانس کو عام طور پر صرف ایک سیاسی منظر نامے کے طور پر دیکھا جاتا ہے، لیکن انقلاب فرانس کے دیگر پہلو بھی اسی قدر اہمیت کے حامل پیں۔انقلاب فرانس کے سماجی ، معاشی، معاشرتی اخلاقی، مذہبی اثرات بہت گہرے تھے جنہوں نے یورپ اور پوری دنیا کو متاثر کیا۔
انقلاب فرانس ایک دن میں نہیں آیا تھا، یہ کئی سالوں کی پہ در پہ ہونے والی غلطیوں کا نتیجہ تھا، بادشاہ لوئیس کی بات کریں تو اپے پیش رو شہنشاہوں سے بہتر تھا۔اس دور جنگ و جدل کا عالم تھا پورے یورپ میں ہی معاشی بدحالی تھی۔
مورخین انقلاب فرانس وجہ معاشی سے زیادہ سیاسی قرار دیتے ہیں،
بادشاہ لوئی نے اس واقعہ سےایک ماہ پہلے سٹیٹ جنرل کا اجلاس بلایا تاکہ نئے ٹیکس لگاسکے، لیکن نظریات پر بحت ہونا شروع ہوگئی، برابری، حقوق۔۔۔۔۔۔
اس قلعہ پر قبضہ شہنشائیت کے درو دیوار لرزا گیا،اشرافیہ نے گھبرا کر خود سے قومی حکومت قائم کر کے پالیمان میں دستور سازی پرکام شروع کر دیا، اور ملک کے آئندہ کے نظام حکومت کی تیاری اور بحث و مباحثے ہونے لگے، دو سال تک عام آدمی کے مسائل اورمتعلقہ موضوعات پر بحث نہ ہو سکی۔
بادشاہ کو حالات خراب ہوتے دیکھ فرار کا مشورہ دیا گیا، بدقسمتی سے گرفتار ہو گیا۔اشرافیہ نے اسکو بحال کرنےکی کوشش کی لیکن بادشاہ کو21 جنوری 1793 کو غدار قرار دے کر قتل کر دیا گیا، اور قومی حکومت کے نام پر قتل غارت شروع کر دی گئی۔ھ

انقلاب فرانس کی بنیادی وجوہات
انقلاب فرانس کو لازم کر دینے والے عوامل
1-اشرافیہ اور افسران کی کرپشن
2-امریکی آزدی کی تحریک میں مدد کرنا
3-خزانہ خالی اور لوگوں میں مایوسی
4-وہ فوجی جو امریکی جنگ آزادی میں شامل تھے واپس اکر انہوں نے انسانی بنیادی حقوق اور آزاری کی اصل قدر و قیمت، بنیادی حقوق کے متعلق شعور پھیلایا۔
5-کسی نے بھی عوام کو ضروری نہیں سمجھا، اور نہ عوامی سطح کے مسائل پر بات کی۔
6- لوگوں کاسسٹم سے اعتبار اٹھ گیا تھا
7-انصاف اور قانون سے مایوس تھے
8-اشرافیہ اور عوام کے طرز زندگی فرق بہت زیادہ تھا
انقلاب کے نتائج
بادشاہ اختیارات چھوڑنے پر بھی تیار ہو گیا تھا لیکن پرانے قلعہ کی طرح علامت کو مٹانا ضروری سمجھا گیا،باسٹائل کہنے کو ایک پرانا بوسیدہ قلعہ تھا لیکن اس قلعہ کی پامالی ہی فرانس کے لوگوں میں قانون کا خوف ختم کر گئی اور قانون کا خوف ختم ہوتے ہی ہر جھتہ نیا انقلاب لے آیا ۔
انقلاب فرانس کوئی منظم انقلاب نہیں تھا نہ ہی کوئی فکری یا نظریاتی تربیت اس کے پیچھے کار فرما تھی، انقلاب فرانس بدمنی قتل و غارت گری کاایک ایسا دور تھا، جس میں ہر قسم کا انقلاب برپا ہوا، مذہبی سماجی، معاشی جس کا جو دل چاہتا اپنی طاقت کے مطابق انقلاب برپا کر کے جس کا دل چاہتاگردن اڑا دیتا، 10 سال تک فرانس میں انقلاب جاری رہا جس کے بعد نپولین بوناپارٹ نے اقتدار پر قبضہ کر کے بزور تلوار امن قائم کیا۔
اشرافیہ ، بادشاہ ، اور عوام تینوں کو بربادی کے سوا کچھ حاصل نہ ہوا۔
لیکن جو انقلاب سوچ میں آچکا تھاا اس انقلاب نے برابری، انسانی حقوق اور حقیقی آزادی کی راہ متعین کر دی ۔
آزادی سوچ میں ہوتی ہے اور غلامی بھی