خلیفہ
اللہ نے انسان کو دنیا میں خلیفہ بنا کر بھیجا
خلیفہ عربی زبان کا لفظ ہے،اردو زبان ارتقا کے مراحل میں ہے،اکثرعربی زبان کے لئے مناسب لفظ نہیں رکھتی. تاہم خلیفہ کے معنی نمائندہ یا وارث ، نائب ، جانشین ، قائم مقام ، نیابت کے ہیں۔
لیکن ، خلیفہ ہی کیوں ، کوئی اور مقام بھی تو دے سکتے تھے، کوئی اور مخلوق بھی تو نمائندہ بنا سکتےتھے۔
وَ اِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلٰٓىٕكَةِ اِنِّیْ جَاعِلٌ فِی الْاَرْضِ خَلِیْفَةًؕ-قَالُوْۤا اَتَجْعَلُ فِیْهَا مَنْ یُّفْسِدُ فِیْهَا وَ یَسْفِكُ الدِّمَآءَۚ-وَ نَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِكَ وَ نُقَدِّسُ لَكَؕ-قَالَ اِنِّیْۤ اَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ
اور یاد کرو جب تمہارے رب نے فرشتوں سے فرمایامیں زمین میں اپنا نائب بنانے والا ہوں بولے کیا ایسے کو نائب کرے گا جو اس میں فساد پھیلائے اور خونریزیاں کرے اور ہم تجھے سراہتے ہوئے تیری تسبیح کرتے اور تیری پاکی بولتے ہیں فرمایا مجھے معلوم ہے جو تم نہیں جانتے
تخلیق کے بعد جنت میں داخل کر دیا، پورے خلیفہ والے پروٹوکول کے ساتھ لیکن جب مٹی میں کل کائنات کے جزشامل ہیں، تو حضرت انسان کیسے یک سمتی سوچ رکھےگا۔ ہر پل ہر لمحہ الگ جذبات الگ سوچ نہ رہا گیا۔ وہی عمل کر گزرے جس سے منع فرمایا گیا تھا، وہی غلظی کر گزرے۔، خالق کو جلال آیا۔
یہ وراثت آج تک حضرت انسان اپنے ساتھ لیے ہوئے ہے۔ جس کام سے واضع روکا جائے وہی کرنے کو مچلتا ہے۔
رب کائنات ناراض ہوئے تو بابا آدم کو زمیں پر اتارا ۔
یہاں سوچنے کی بات یہ ہے کہ ایسا کیا تھا جو زمین پر نہیں تھا اور جنت میں تھا،وہی تو سزا ٹھہری۔۔
ناراض ہو کر بھی فرشتوں کو جرات نہ کرنے دی کہ بارش لیٹ برسائیں ، گندم نہ اگے ۔۔۔۔۔
ناراضگی خالق کی اپنے لاڈلے سے ہے
باقی اپنے کام سے کام رکھے ہوئے ہیں۔
کیا رب کعہ کا خلیفہ صرف ام کا خلیفہ تھا اس کے پاس کوئی اختیار کوئی مقام نہ تھا؟
کیسے ممکن ہیکہ کائنات کے خالق کا خلیفہ ہو اپنا مقام بھول جائے، کوئی تو مقصد ہوگا خلیفہ کا کیوں خلافت کھو بیٹھا؟
اب خود اسکو نہ جانیں طلب نہ جاگے ، کیا وجہ بے طلب کو نوازے کیوں۔
جس کو تڑپ نہیں اس کے کو دیوے کیوں —-
زنگی میں کبھی نہ کبھی تاریں سب کی ملتی ہیں کنشن بحال ہوتا ہے ,
اک تھوڑے عرصہ کے لیے، کوئی یہ نہ کہہ سکے باپ (آ دم) کی وراثت میں حصہ نہ ملا ۔

خدا کے بندے جانے کیسے کیسے اثرار لیے پھرتے ہیں کوئی مرد مومن ہے , کوئی ید بیضا والے ،
کوئی اک لفظ کہہ دیں سب ہو جائے،نظر بھر دیکھیں کندن کردیں ۔۔۔۔۔۔۔۔
اب یہاں پھر سوال–
اپنے اندر جھانکنے کے لیے کسی کی مدد کا انتظار جب سب کچھ مالک نے دے کر بھیجا ،
جو بھول گیے تو کتب بھیجی رسول بھیجے، کرم اتنا کہ شاہ رگ کے قریب رہ کر راہنمائی کیوں انتظار کہ کوئی بتلائے ۔
(جاری ہے)