میلہ-توشہ خانہ پارٹ 2

آج کا سب سے بڑا مسئلہ توشہ خانہ اور خانہ کعبہ کے عکس والی مقدس گھڑی ہے،آئیے آج کا میلہ دیکھتے ہیں۔

آج کا میلہ توشہ خانہ 

جاوید چوہدری صاحب نے 2013/14 میں اپنے کالم میں پاکستانیوں کے لیے میلہ دیکھنے والی قوم کی اصطلاح استعمال کی تھی جو اس وقت تو اتنے بہتر انداز سمجھ نہ آئی لیکن ،آج کے حالات میں ویل سمیتھ کی ایک فلم فوکس  کی گائیڈ لائن کی نظرسے دیکھیں تو پاکستان کے حالات کو سمجھنا اور دیکھنا کافی آسان ہے۔

 پاکستان کے اصل معاملات کو سمجھنا ہو صرف اتنا کریں پاکستانی سیاستدان اور خاص کر پاکستانی میڈیا جس طرف اشارہ کر رہے ہو ہوں جو دکھا رہے ہوں جو بتا رہے ہوں جو پڑھا رہے ہوں مت دیکھیں۔۔۔۔

آج کا سب سے بڑا مسئلہ خانہ کعبہ کے عکس والی گھڑی ہے

غلامان مملکت خداداد پاکستان اس دھول کی تھاپ پہ اس زور سے دھمال کر رہے ہیں اپنے قدموں ڈے دھول اڑا کر خود اپنے سر میں ڈال رہے ہیں ۔ہر ظرف توشہ خانہ کا شور ہے ۔ 

کوئی اک بھرم ہی رہ جاتا کہ پاکستان ایک آزاد ملک ہے اور عوام کی فلاح کے لیے کام کرتا ہے ۔

یہ ملک اشرافیہ کے لیے بنا اور وہی اس کے مالک ہیں۔

ہر طرف شور ہے گھڑی کا ،توشہ خانہ کا ،مقدس گھڑی کا ,اور کچھ بڑے لوگوں کا بس نہیں چلتا کہ گھڑی کو مقدس سے اوپر کا درجہ دے دیں ۔۔۔

گھڑی اس ملک کی وہ  منحوس گھڑی ثابت ہوئی جس نے ایک پوری نسل ان سے متنفر کر دیا ہے جن پر جان نچھاور کرتے تھے ۔

گھڑی کا تذکرہ ،عدم اعتماد کے ساتھ ہی شروع ہوا 

اور تمام ٹی وی چینل پر پروگام ہوئے ،کالم  لکھے گئے واہ واہ ہوئی ۔ 

تحریک انصا ف پر لعنت ملامت اور پھر خاموشی ۔۔۔

پھر اچانک ایک بڑے ٹی وی چینل پر بڑے رپوٹر نے اک شو کیا اور وہ گھڑی اس ریاست کو گھڑی گھڑی مارنے کو وطن آ پہنچی ۔۔۔۔۔

لیکن اس ہجوم کی قسمت پر افسوس اب تک اک بھی سوال نہیں اٹھاسکا کہ پچھلے میلے کا کیا بنا ۔

ملک کےایک مایہ ناز اور کبھی میرے آئیڈیل رہے جاوید چوہدری صاحب کے اک کالم سے اقتباس۔  

 

    توشہ خانہ ، اپریل 2022 

 

”   چند ماہ بعد گراف کے دبئی آفس نے اپنے ہیڈکوارٹر کو مطلع کیا ولی عہد کے لیے بنائی گئی گھڑیوں میں سے ایک فروخت کے لیے ہمارے پاس آئی ہے۔

ہم کیا کریں؟ ہیڈکوارٹر نے ولی عہد کے سیکریٹری سے رابطہ کیا اور سیکریٹری نے ولی عہد سے پوچھا،

 وہ اس حرکت پر حیران رہ گئے تاہم انھوں نے گھڑی خریدنے کا عندیہ دے دیا اور یوں وہ گھڑی گراف نے 14 کروڑ روپے میں خرید کر ولی عہد کو بھجوا دی اور یہ حرکت غیراخلاقی بھی تھی، غیرقانونی بھی اور غیر سفارتی بھی”    

اب سوال یہ ہے کہ اگر جو کہانی ملک کے ٹاپ کے صحافی کے نام سے شائع یوئی وہ سچ ہے یا جو اب بتا رہے ہیں وہ سچ ہے ۔

اس وقت ملک کے تمام ٹی وی  چینلز نے پورے زور و شور کے ساتھ یہ کہانی بیچی ۔۔۔۔۔

سوال :یہ ہے کہ توشہ خانہ کی گھڑی کہاں ہے ۔؟

1- گھڑی گراف نے خرید کر پرنس کو بھجوا دی  ۔۔۔۔ تو جو گھڑی پاکستان آئی وہ کس کی تھی ۔

2- جس مقدس گھڑی کا شور آج مچا ہوا ہے ، وہ با مطابق میڈیا صرف ایک ہی بنی تھی ۔ تو دوسری کہاں سے ائی۔۔۔۔

3 –  فاروق پر مبینہ طور پر شہزاد اکبر نے کیس بنائے،تو کیا nro کی اس بہتی کنگا میں گنگا میں فاروق نے بھی اشنان کر کے اپنے گناہ دھو لیے ۔

5- شور تھا کہ کہ کھڑی ظلفی بخاری نے بیچی اس کے بعد موسی مانیکا نے بیچی ۔۔۔۔

نئی فلم میں گوگی کی انٹری کیوں ۔۔۔

6- کیا سعودی پرنس نے گوگی کے ذریعے گھڑی فاروق کو بیچی ۔۔۔۔

او ظالمو بس کر دیو تاڈے تو نہیں ہونا 

ریاست دا بھرم نہ رہن دتا 

عدلیہ کول عدل نہیں رہن  دتا 

قانون وچ  قانون نہین رہن دتا 

استاد کول علم نہیں رہن دتا 

شاگرد کولوں طلب تے سوال کھو لئے 

صحافیاں کول سچ ناں رہیا ہی نہیں 

عوم کولوں شعور وی جیوں تاڈا دشمن 

فوجیاں دا جذبہ وی چوہے ٹک گئے

اک ساہ باقی اوہ تے سکھ نا لیں دیو ۔۔

میلہ لگا ہے

ڈھول بج رہا ہے

دھمال  کرتے ہیں 

کچھ کمال کرتے ہیں

آج کا میلہ توشہ خانہ

مزید پڑھیں

Naveed

I am an ordinary man.

Related post