جنگل کا قانون

جنگل کا قانون بھی اگر نافذ ہو تو بھی اس میں قانون ہوتا ہے۔

درندے جب بھوک کے مارے کمزور بیمار اور لاغر جانور کو شکار کرتے ہیں،

 قدرت کا کام کرتے ہیں ، چرند کی نسل کی تتحیر کرتے ہیںِ۔

شیر جب پیٹ بھر کھا چکا ہوتا ہے تو سب سے زیادہ امن شیرکے علاقہ میں ہوتا ہے۔

خدرا پاکستان میں جنگل کا قانون ہی نافذ کر دو۔

pakistan allah ka raz allsh ka raz ha

کوئی بھی حادثہ ایک لمہہ میں نہیں ہوتا

کوئی زلزلہ طوفان بغیر اطلاع نہیں اتے

سونامی پلک جھپکتے نہیں آتی

قدرت پورا موقع دیتی ہے

تاریخ انسانی میں کوئی انقلاب کوئی تبدیلی ایک دن میں نہیں آ ئی ۔
ہر خوفناک حادثہ ہو جانے کے لیے لا تعداد عوامل مل کر تمام ضروری عناصر اس حد تک اکھٹے اور اثر انگیز کر دیتے ہیں۔
کہ حادثہ ہو کر رہنا خود اس حادثے کی مجبوری بن جاتا ہے۔
زلزلے سے پہلے پرندے درختوں سے اڑ جاتے ہیں،ہوا رک جاتی ہے
کائناتی شور یکلخت خاموشی میں بدل جاتا ہے،چونٹیاں حشرات سانپ بلوں سے نکل آ تے ہیں۔
سونامی سے پہلے سمندری ہوائیں رک جاتی ہیں، سمندری پرندے سہم جاتے ہیں ۔

خاموشی کے وقفے کے بعد ایک لمہہ میں زمین پاتال کو چوٹی اور چوٹی کو بے نام و نشاں کر دیتی ہے۔

انسان خداؤں جیسی انائیں لئے فنا اور ملیا میٹ ہو جاتا ہے

اس دفعہ 14 اگست نوحہ کرتی نظر آئی کوئی جشن نہیں تھا کوئی چراغاں نہیں تھا،ہر طرف نحوست کے ڈیرے تھے۔
اس سال 25 فروری کو کسی نے کشمیریوں کے لیے ریلی نہیں نکالی،اس سال کشمیری پاکستان کی خیر مانگتے رہے۔
عید ویران تھی اور شب برات پریشان،تاریخ شاہد ہے ، بنگالی مرتے رہے۔

لاشیں گرتی رہی کوئی بھی بنگالیوں کے دل سے لفظ پاکستان کی محبت کو کم نہ کر سکا۔
ہر ہر حربہ آزمالیا گیا لیکن بنگالی بیچارے نہ مانے

آ خر اپریشن سرچ لائیٹ کرنا پڑا۔
ایک ہی رات میں ڈھاکہ کی وہ گلیاں جہاں ہر قتل ہونے والے کو پاکستان زندہ باد کے نعروں سے دفنایا جاتا تھا۔
کوئی پاکستان کا نام تک لینے والا نہ رہا۔

قربان جاوں قدرت کے۔
آج تخت نشینوں کے چہرے دیکھیں یہ سب کے سب ہی تو یہاں تک لانے والے ہیں قدرت نے شاید فیصلہ سنانے سے پہلے اصل ذمہ داروں کو اکھٹا کر لیا ہے۔

جن 30 لاکھ بنگالیوں کے خون کو بھلا دیا گیا ، قدرت ریپیٹ ٹیلیکاسٹ میں عین حرف بہ حرف دھرا رہی ہے۔

Naveed

I am an ordinary man.

Related post