پاکستان کا 6 ماہ میں 1.2 ارب ڈالر کی پرتعیش گاڑیاں درامد کرنے کا انکشاف۔
حالیہ درآمد ہونے والی گاڑیوں نے حکومتی پالیسیوں اور پاکستان کو مالی بحران سے نکالنے کی حکومتی کوششوں پر سوالیہ نشان اٹھا دیئے ہیں.
مشکل ترین مالیاتی دور میں اشرافیہ کی عیاشیاں جاری۔۔
پاکستان اسوقت مالی بحران کے بدترین دور سے گزر رہا ہے، لیکن پاکستان میں حکومتی طاقت ور شخصیات اور اشرافیہ کی ترجیحات اس وقت بھی صرف اور صرف ان کے ذاتی مفاد ہی ہیں۔
حکومت پاکستان نے پچھلے چھ ماہ میں 1.2 ارب ڈالر کی کی گاڑیاں اور پرزہ جات درامد کیے ہیں۔
حال ہی میں پاکستان جنیوا کنونشن میں قرض کے حصول اور سیلاب سے ہوئی تباہی کے لئے امداد اور قرضہ جات کے لیے کوشاں تھا۔
جس وقت تمام ملکی انڈسٹری کا خام مال بند کرکے ملکی معیشیت کو زمیں بوس کر دیا گیا ہے۔
سویابین کے جہاز پورٹ پر اس لیے روکے رکھے گئے کہ ڈالر نہیں ہیں ۔
ملکی اثاثے اونے پونے داموں بیچے جارہے ہیں ۔
یہ عیاشیاں 1971 کی یاد دلاتی ہیں۔ بنگالی مر رہے تھے اور مغربی ہاکستان میں رقص و سرور کی محفلیں اباد تھیں۔
صرف دسمبر کے مہینہ میں پاکستان نے 140.7 ملین ڈالر کی گاڑیاں اور موٹر سائیکلین درآمد ہیں۔
6 ماہ میں اسی دورانیے میں درآمد ہونے والی گاڑیوں نے حکومتی پالیسیوں پر سوالیہ نشان اٹھا دیئے ہیں۔ckd/skd گاڑیوں کی درآمد پر 530.5 ملین ڈالر خرچ کیے گئےہیں ۔
یاد رہے پاکستان میں ckd کٹوں کی درآمد پر پابندی ہے ۔
افواہیں گردش میں تھی کہ BMW گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت جنیوا جانے سے پہلے دی گئی تھی۔
مزید وزیر اعظم پاکستان نے کو پروگرام بحال کرنے کے لیے رابطہ کیا ہے اور شرائط پر آمادگی کا عندیہ دیا ہے ۔
اس میں بجلی کی فی یونٹ قیمت 7روپے تک اضافہ شامل ہے۔ جس کے بعد پاکستان میں ایک روٹی تک غریب کی پہنچ سے دور ہونے لگے گی۔
پہلی بار پاکستان میں موسم سرما میں خوردنی گھی کی کھپت میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔پاکستان پروگرام جلدی بحال نہ ہونےا پر جس مالیاتی دلدل میں دھنس رہ ہے ۔
اس میں سے واپسی تقریبا ناممکن ہے ۔
پاکستان دنیا میں دوسرا ملک بننے جا رہا ہے