پاکستان کی قومی پالیسی
قومی پالیسی
دنیا میں میں پالیسی دور آنے والے وقت کو مدنظر رکھ کر بنائی جاتی ہے لیکن پاکستان کا ہر شعبہ نرالا ہےپالیسی بنانے سے پہلے اس کی ناکامی یقینی بنائی جاتی ہے۔۔۔۔
پاکستان میں کسی بھی محکمہ یا ادارے میں چلے جائیں، ہر شخص ہر عہدہ دار ایک ہی پالیسی پر گامزن ہے ۔
یہ پالیسی قومی سطح پر کس نے لاگو کی کچھ علم نہیں, لیکن باقی پالیسئیوں کے برعکس اس پر مکمل طور پرعمل ہو رہا ہے ۔
صرف اج کا دن کسی طرح گزر جائے، کل کی کل دیکھیں گے ۔۔۔۔
ڈنگ ٹپاو پالیسی یک روزہ پالیسی
یہ رویہ مزدوروں ، ڈیلی وجز پر کام کرنے والوں کی طرح ہے
دنیا میں جب بھی کوئی پالیسی بنائی جاتی ہے لمبے عرصہ کے لیے بنتی ہے۔ دور رس نتائج کو ذہین میں رکھ کر بنائی جاتی ہے۔
ہمارے ہاں صرف آج کا دن ہی ضروری ہے،
قحط الرجال کا یہ عالم شائد وطن عزیز نے کبھی نہ دیکھا ہو گا۔
کوئی شخص یا سیاست دان کوشش نہیں کررہا کہ انے والے کل کی کوئی منصوبہ بندی کر لی جائے۔
سیاست کے نام پر ذاتی عناد کا راستہ پکڑ رکھا ہے۔
تجزیہ نگار موصول شدہ تجزیہ پڑھنے تک محدود ہیں۔
ہر شخص مشکوک ، ہر شخص بد نیت اور ہر اطلاع جھوٹ بنی ہوئی ہے۔
پاکستان کو جانتے بوجھتے ہوئے جس اندھی کھائی میں دھکیل دیا گیا ہے شائد یو ٹرن بھی ممکن نہ رہے۔
پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے گر رہے ہیں۔
اگر جنیوا میں اعلان شدہ قرضہ جات مل جائیں تو چند دن عیاشی چل سکتی ہے۔
اس کے بعد گھپ اندھیرےہیں۔
ڈیفالٹ پاکستان نے خود ڈکلئیر کرنا تھا، ڈیفالٹ ڈکلیئر نہ کر کے بھی ہم ڈیفالٹ سے بد تر نتائج بھگت رہے ہیں۔ ۔
اگر دنیا کی نظر سے دیکھیں، تو پاکستان اس وقت ڈیفالٹ سے بد تر حالت میں ہے ۔
تمام کمپنیاں اپنا سامان باندھ کر واپس جا چکی ہیں،
گاڑیاں جو کبھی اون پر بک رہی تھی، اب آف کی طرف رواں دواں ہیں ۔
ہماری ڈنگ ٹپاو پالیسیوں نے ہمیں کسی ایک چیز میں بھی خود کفیل نہیں کیا ۔
ہماری ساری اکانومی صرف جنگ کی دین ہے، جنگ ہو گی تو کچھ معاملات چلیں ۔
کل تک یہی حکومت سیاست دان تاجر برادری کو حکومت سے تعاون نہ کرنے اور شناختی کاردڈ کی شرط پر عمل نہ کرنے پر ساتھ دے رہے تھے ، روز پریس کانفرسیں اور احتجاج ہو رہے تھے
آج خود انہی تاجروں کی منتیں کر رہی ہیں کہ مارکیٹوں کے اوقات بدل دیں۔
ایک طرف جنیوا میں قرض ملنے پر جشن ہے تو دوسری طرف اسمبلیاں توڑنے کے للکارے۔
خزانہ خالی ہے ، اشرافیہ قربانی دینے کو تیار نہیں ۔
imf کا دروازہ کھٹکھٹایا جارہا ہے، اور قیمت اس دفعہ پھر محلوں والے نہیں جھگیوں والے ادا کریں گے۔
لوگوں میں سچ برداشت کرنے کا حوصلہ نہیں،
ہر شخص افرتفری ہے ، لٹ لو نس جاو۔

واحد راستہ ۔۔۔۔۔
پاکستان کی تباہی کی سب سے بڑی وجہ سیاسی عدم استحکام ہے ۔۔۔۔
سیاسی استحکام پہلی بنیادی چیز ہے، کسی بھی ملک کی ترقی کی۔
کوئی ملک کیوں ایسے ملک کو قرض دے ، امداد دے یا انوسٹمنٹ کرے گا جس کے آنے والے کل کا کسی کو علم نہ ہو ۔
سیاسی عدم استحکام کی قیمت اس خرچ سے بہت زیادہ ہے جو الیکشن کمیشن نئے الیکشن کا بتاتا ہے۔
کوئی بھی ریاست ہو سیاسی استحکام کے بغیر ترقی تو دور اپنا وجود تک برقرار نہیں رکھ سکتی ۔۔
سیاسی عدم استحکام ہی مغلیہ سلطنت کی بربادی ک باعث بنا ۔
سیاسی عدم استحکام ہی سراج الدوله کی 50 ہزار کی فوج کو 3 ہزارانگریزوں سے شکست دلوا گیا۔
اک افواہ گرم تھی کہ کچھ بڑوں نے کوئی ڈیل کی تھی، آج حالات بتاتے ہیں کہ معاملات کا رخ کیا ہے،
مبینہ ڈیل تقریبا مکمل ہو چکی ہے تمام متعلقین نے اپنے اپنے اہداف حاصل کر لیے ہیں ۔
این آر او ٹو پلس دیا جا چکا ہے۔
جانے والوں کو محفوظ راستہ دے کر روانہ کر دیا گیا ہے۔
حقیقی آزادی اور نئی زبانوں کو بند کرنے لیے بھوک نامی افریت تیار اور یوتھیا مار سپرے تیار ہے
انڈسٹری اور ایکسپورٹ بند کر کے کوئی ایک بھی راستہ نہ چھوڑا ہے جس سے ڈالر کما سکیں۔
لابنگ شروع کر دی گئی ہے،
بس اب کسی بھی لمحے
ایک اواز ٹی وی سکریونوں پر بلند ہونے کو ہے میرے عزیز ہم وطنوں
مزید پڑھیں
2 Comments
آپ نے جو لکھا وہ سب کو علم ہے واقعی سب کے سب بد نیت ہیں
Comments are closed.