بہاولپور یورنیوسٹی فحش مواد سکینڈل کے اندیکھے حقائق

 بہاولپور یورنیوسٹی فحش مواد سکینڈل کے اندیکھے حقائق

بہاولپور فحش ویڈیو سکینڈل

بہاولپور میں اسلامیہ یورنیورسٹی کے سکیورٹی چیف کے موبائل سے 5500 تصاویر اور ویڈیو برآمد ہوئی۔  طالبات کی فحش ویڈیوز کی برامدگی کے اثرات اس سے کہیں گہرے ہوں گے جتنا کہ بظاہر نظر آرہے ہیں۔ اور جو تعداد برآمد شدہ ویڈیو اور تصاویرکی بتائی جا رہی ہے ،یہ غیر یقینی ہے۔

ایک مستقل عدم تحفظ اور غیر یقینی صورتحال میں خبر کے اندر کی خبر روز ہونے والے حادثات میں چھپ جاتی ہے، اور اب ہمیں فرق بھی نہیں پڑتا۔۔ 

نااہلیت کی انتہا یہ ہوتی ہیکہ ناایلی کو ہی تمغہ امتیاز سمجھ لیا جائے۔

یہ ملکی سطح کا اتنا بڑا سکینڈل ہیکہ ہر شخص سوالیہ نظروں سے اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو دیکھ رہا ہے۔ 

 وطن عزیز میں تعلیم نسواں دباو اور معاشرتی پا بندیوں کا شکار ہے۔ لڑکیوں کی تعلیم ضروری نہیں سمجھی جاتی۔۔

اس واقعہ کا اثر دیر تک محسوس کیا جائے گا۔

اس واقعہ کو فروٹ چاٹ کی نظر دیکھتے ہیں۔ 

 

بہاولپور ویڈیو سکینڈل کے ان دیکھے حقائق ️

 اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے سربراہ سیکیورٹی آفیسر میجر اعجاز شاہ سات سال سے  بطور سکیورٹی چیف اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں تعینات ہیں۔ 

انکو شراب کے نشہ میں گاڑی پولیس کو دیکھکر  غلط سائیڈ پر بھگانے گرفتار کیا۔  تلاشی پر قبضہ سے آئس اور جنسی طاقت کی گولیاں بھی برامد ہوئی۔ 

پولیس نے دوران گرفتاری ملزم کے موبائل زبردستی کھلوا کر اس میں فحش ویڈیوز برآمد کی اور ایک قومی سطح کا سکینڈل منظر عام پر آگیا۔ 

ایف آئی آر کے نقائص

اگر مقدمہ کی ایف آئی آر کو دیکھیں ، پولیس آفیسر نے موقع سے میجر اعجاز شاہ  کو صرف اس لیے روکا کہ پولیس کو دیکھ کر گاڑی غلط سائیڈ پردوڑا دی۔ 

مقدمہ میں غفلت سے گاڑی بھگانے کا جرم شامل نہیں۔ 

شراب کے زیر اثر ہونا لکھتے ہیں 

لیکن نہ تو موقع سے برامد گی ہوئی اور نہ  ملزم کوبرائے طبعی ملاحظہ بھجوایا۔ 

صرف آئس برآمدگی کے جرم میں مقدمہ درج کیا گیا۔ 

موقع پر دباو سے ملزم کا فون کھلوا کر جائزہ لیا۔ 

کوئی سرچ وارنٹ حاصل نہ کیا گیا۔

 ویڈیوز برامدگی پر کوئی دفعہ یا جرم ایزاد نہ کیا۔

اگر جرم ایزاد نہ کرنا تھا ، یا معاملہ پولیس کے دائرہ اختیار سے باہر تھا۔

تو متعلقہ محکمہ کو مناسب طریقہ سے کام کرنے دیتے۔ 

وقوعہ صبح نو بجکر دس منٹ کا ہے ۔  

میجر صاحب یقینی طور پر کسی ضروری کام سے شراب نوشی کر کے جارہے ہوں گے۔ 

جنسی طاقت کی گولیاں برآمد ہوئی لیکن 

کوئی کاروائی نہ ہوئی۔ 

پریس اور سوشل میڈیا پر چلنے والی تفصیلات کے مطابق 5500 یونیوسٹی کی لڑکیوں کی تصاویر اور ویڈیو ہیں۔ 

تعیناتی کے عرصہ کو دیکھا جائے تو 65 ویڈیو یا تصاویر ہرماہ ۔ 

اور تصاویر کو 50 فیصد بھی الگ کریں تو تقریبا ایک ویڈیو روزانہ کی گنتی ہوتی ہے۔ 

مقدمہ کا مقدر

 یقینی طور پر اس مقدمہ کا فیصلہ میجر اعجاز کے باعزت بری ہونے کی  شکل میں ہی نکلے گا۔ 

اسلا م اور ذاتی /شخصی رازداری

 اسلام نے سختی سے شخصی آزادیوں اور راز داری کو مقدم رکھا ہے اور کئی جگہ پر ٹہ لینے جاسوسی اور سراغ لگانے جیسے کاموں کو منع کیا ہے۔

مفہوم حدیث رسول ﷺ ہے، 

” اگر تم لوگوں کی پوشیدہ باتوں کے پہچھے پڑوگے تو ان میں بھگاڑ پید کردو گے۔” 

دنیا کے تمام ممالک میں ذاتی رازداری پر قانون ملکی منتخب نمائندے بنیادی انسانی حقوق کی حفاظت کے لیے بناتے ہیں۔ 

ہمارے ملک میں ایسی کسی چیز کا وجود نہیں اور ہمیں شائد اس کا احساس بھی نہیں۔

دہشت گردی اور شخصی رازداری

واٹر گیٹ سکینڈل

 امریکہ کا واٹر گیٹ سکینڈل اپوزیشن کے فون ٹیپ کرنے کا تھا، اور آج تک اس کی گونج سنی جاتی ہے۔  

مائیکروسافٹ کو جرمانہ

حال ہی میں ایک بچے کے گیم باکس ڈیٹا تک غیر قانونی رسائی میں مائیکروسافٹ کو  20ملین ڈالر جرمانہ ہوا۔

رضوان،تاشقیں ملک کیس

اگر ہمارے اذلی بہانہ “دہشتگردی” کو دیکھیں تو امریکہ میں 2015 میں پیش آنے والے ایک دہشت گردی کے واقعہ میں 14 لوگ مارے گئے، رضوان اور تاشقین ملک اس واقعہ کے مرکزی ملزم تھےموقع پر مارے گئے۔

مسلسل کوشش کے باوجود دنیا کی طاقت ور ترین ایجنسی سی آئی اے رضوان ملک کے آئی فون 5 کو نہ کھلوا سکی، آخر 2106 میں ایجنسی نے فون ان لاک کرنے کے بدلے 1.3 ملین ڈار دئے اور فون ان اک کرنے والے کا نام رازداری میں رکھا گیا۔

فحش فلم نگاری اور ہمارا ماضی

نامعلوم مدت سے ریاست اپنے مکینوں کی ذاتی زندگی فلما رہی ہے۔ 

اعظم سواتی  کی فحش ویڈیو

ایک بیٹی کو اس کے باپ کی اس کی ماں کے ساتھ  ویڈیو فلما کر بھیج دی گئی۔ شائد اس لیے کہ اعظم سواتی کا کوئی معاشقہ تلاش نہ کر سکے۔  

جعلی آڈیو مہم برخلاف عمران خان

ریاست نے جعلی گندی آڈیو ویڈیو پراجیکٹ  لانچ کیا اور ہر موبائل تک فحش مواد پہنچایا۔معاشرہ خاموش رہا اور یہ بات بھول گیا کہ کہ اج ہر بیٹی اور بہن کے پاس بھی فون ہے۔ ٹیکنالوجی اور یورپ کو ہر وقت کسنے والے اپنے گھروں کو بھول گئے۔۔

بے نظیر سے مریم نواز تک

بے نظیر کی تصاویر جہاز سے پھیکنے سے لیکر قوم کی بیٹی مریم نواز کے ایک دلفریب مسکراہٹ کے ساتھ  اقرار کہ انہوں نے کئی لوگوں کی ننگی ویڈیو دیکھی ہیں، ور لندن بھی بھجوائی جا چکی ہیں۔ 

ریاستی ادارہ ترقی فحش مواد

صحافی ابصار علم نے باقاعدہ پاکسانی لڑکیوں کو استعمال کرنے کی سٹوری بریک کی۔

جاوید چوہدری نے بڑے معصومانہ انداز ایک وی لاگ کا اور ریاستی ادرہ کے اندر فحش فلم نگاری اور رریکارڈ روم میں چوری کا ذکر رکے اس کی موجودگی کی تصریق کی۔

اک زمانہ تھا، کافر اور مشرک اپنی خوبصورت بیٹیاں مقدس مشن پر مسلمان مجاہدین کو بھٹکانے کو بھیجتے  تھے۔ اور مومنین کا ایمان تباہ کرتے تھے۔

آج وطن عزیز میں شریف زادیوں کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا انکشاف سالار اعظم ہنستے ہوئے قاضی صاحب سے کرتے ہیں، اس مٹی کی بیٹیوں کا بے ابرو کیے جانے کا سن کر کسی آسمان کو زحمت نہ ہوئی کہ گر پڑے۔

آج ان میں اور ہم میں فرق کیا ہے ، شائد وہ کچھ بہتر ہو کیونکہ ہم اپنے لوگوں کو ہی شکار کرتے ہیں۔ 

 معاشرہ اسی تبدیلی کے دور سے گزر رہا ہے۔ جس نے یورپ کے  فیملی سسٹم  اور روایتی معاشرہ کو توڑ کر مادرپدر آزاد معاشرہ تشکیل دیا۔ 

پولیس کا غیر پیشہ وارنہ رویہ

وطن عزیز میں پولیس بھی تمام اداروں کی طرح ہر وہ کام کرتی ہے جو اسکا نہیں ہے۔ 

ایک پولیس افسر کی غفلت لا پرواہی ، پوری دنیا میں پاکستان کی بے عزتی اور اس سے بڑھ کر ہماری قومی بے غیرتی کا ہماری شناختی علامت بن گئی ہے۔ 

ظلم کی انتہا یہ ہوئی کہ پولیس افسر صاحب نے اپنے زیر قبضہ فون سے میجر صاحب کی ذاتی چیٹ اور تصاویر جاری کردی۔ 

یعنی جن لڑکیوں کا پردہ تھا، بھرم تھا انکو باقاعدہ بے آبرو کر دیا۔ 

کوئی حیرت نہ ہو گی اگر کل صبح کے اخبار میں کسی کی خودکشی یا غیرت کے نام پر قتل کی خبر آئے۔ 

یہاں یہ بات یاد رکھنی چاہیے پولیس بھی اسی معاشرہ کا حصہ ہے اور مشاغل و اصول پسندی سب ایک جیسی ہے۔ کسی ایک شخص کو بھی ،میں نے اس ریاستی رویہ کی مذت کرتے نہیں دیکھا۔

ریاستی آشرباد

اس واقعہ کو ریاست نے کیش کروانے کا فیصلہ کیا ہے اور ملزم کی ایک ویڈیو بھی جاری کر دی ہے اور ساتھ  ہی مزید پاکستانی لڑکیوں ی تصاویربھی۔ 

میرے دیس پاکستان کا نظام ہی الٹا ہے۔مالک کمی ہیں، افسر نوکر ہیں، اور عوام سر جھکائے محمد بن قاسم کے انتظار میں۔

پوری دنیا میں ایسے واقؑات ہوتے ہں لیکن کوئی بھی ڈیٹا جاری کرنے سے ہلے ہزار بار سوچا جاتا ہے۔

تفتیش کے کس اصول کے تحت معاشرہ کو اس ذیت میں دھکیل دیا گیا ہے۔

یاد رہے مقدمہ دہشت گردی کا نہیں 

ریاستی پلاننگ کی وجہ

پاکستان پورن سرچ میں تقریبا ایک دہائی سے دنیا میں ٹاپ پر ہے۔ ریاست نے اج تک نئی نسل  کی بہتری کے لیے کوئی قدم نہ اٹھایا۔ 

اور مزید شرم اور تشویش کی بات یہ ہیکہ ٹاپ بیس سرچ میں ہم جنس پرستی اور حرمت کے رشتے شامل ہیں۔

ریاست نے عرصہ پہلے جس بے غیرتی کے بیج بوئے تھے اب وہ پھل دینے لگے ہیں۔ 

ہیرا منڈی بند تو کروائی لیکن مقصد ہیرا منڈی کا پھیلاو تھا کیونکہ مخلوق خدا کے اس نفرت زدہ حصہ کو ریاست نے کھبی ایک سلائی مشین بھی مہیا نہ کی۔ 

کوفہ والے

لفظ تو صرف جھوٹ ہوتے ہیں ہمارے رویے بتاتے ہیں ہم کیا ہیں، ہر برائی کی شروعات میں کوفیوں کی پیروی کرتے خاموش رہتے ہیں،ہم ہیں آج کے کوفہ والے۔ 

 ہمیں 75 سال لگے دنیا سے دہشتگرد ریاست کہلاتے ہویے۔ اور اب ریاست نے پورن کنگڈم بننے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایک دوسرے کی ماوں بہنوں کی بے لباسی پر قہقہے لگاتے ” ک” ریاست کی طرف گامزن ہیں۔ 

اور اگر یہ ساری ویڈیو سچ ہیں تو عرب شہزادے ہر سال شکار کھلینے آتے ہیں اور اکثر شکار کی سرگوشیاں بھی سنائی دیتی رہی ہیں۔

Naveed

I am an ordinary man.

Related post