پاکوزہ
دنیا میں نظام حکومت چلانے کے کئی طریقے موجود ہیں چند بڑے طریقے ذیل ہیں۔
جمہوری حکومت
اس طریقہ میں جمہور یعنی لوگ ،عوام مالک ہوتے ہیں۔ باہمی اتفاق رائے سے ووٹ کے ذریعے اپنے نمائندے چنتے ہیں۔ جو عوام کے تنخواہ دار ملازم ہوتے ہیں، اور ایک خاص مدت تک عوامی مفادات کا تحفظ و ریاستی اداروں کی نگرانی کرتے ہیں، سیاست کی پالیسیاں بناتے ہیں اور دوبارہ عوام کے پاس چلے جاتے ہیں۔ عوام انکی کارکردگی کے لحاظ سے فیصلہ کرتی ہے اور حکومت کی باگ دوڑ اکثریتی رائے والے فرد کو دے دی جاتی ہے۔
شہنشاہی حکومت
اس طریقہ حکومت میں بادشاہ تمام اختیارات کا ممبع ہوتا ہے۔ بنیادی طور پر یہ قبیلائی نظام کی ترقی یافتہ شکل ہے۔ جس میں قبیلہ کا سردار” رقبہ” کا مالک ہونے کی وجہ سے ہر فیصلہ میں ازاد ہوتا ہے۔ شہنشاہ حقیقی معنوں میں ملک کا مالک ہوتا ہے اور زمین اسکی ملکیت اور عوام رعیت ہوتی ہے۔
ایک ہی دن میں کسی کو فقیر سے امیر اور کسی کو محل سے قید خانے منتقل کرنے پر قادر۔
اسی کی رائے اہم اور اسی کی مرضی حتمی، یہی وجہ ہیکہ ملک فتح کرنے کے باوجود فاتح مفتوح ملک کے بادشاہ کی تلاش میں برسوں تک بھی پیچھا کرتے ،کیونکہ قبضہ کے باوجود ملک کی ملکیت نہیں بدلتی ملک مقبوضہ ہی رہتے تاوقتکہ مفتوح بادشاہ قتل نہ ہو جاتا یا خود ملکیت سے دستبردار نہ ہو جاتا۔
سادہ ترین مثال آج کے دور میں پلاٹ پر قبضہ کی ہے قبضہ چاہے برسوں رہے ملکیت اصل مالک کی ہی رہتی ہے۔ اسیلیے تاریخ صرف بادشاہوں کے گرد گھومتی ہے۔
مافیا راج
یہ گروہوں میں رہنے والے ایک جیسی سوچ والے جدید قبیلے ہوتے ہیں اور پوری دنیا میں کسی نہ کسی شکل میں پائے جاتے ہیں۔
روسی مافیا
روس کے مافیا خطرناک تریں گروہوں میں سے ایک ہیں، یہ سیکڑوں برس سے اپنا وجود قائم رکھے ہوئے ہیں، روس میں تقریبا 200 کے قریب گروہ ہیں جو بین الاقوامی روابط رکھتے ہیں۔
اٹالیں مافیا
سسلین مافیا بہت زیادہ عوامی ہیں اور میڈیا میں آنے کی وجہ سے ضرب المثل ہیں, اٹلی کے جی ڈی پی کے7 سے 9 فیصد تک کے برابر کماتے ییں، ان میں عام ورکر سے لیکر وکیل بزنس مین بروکر سب شامل ہیں، اور منظم اتنے ییں کہ اٹلی دنیا میں قتل کی شرح میں 47 ویں اور زنا میں 46 ویں نمبر ہر ہے۔
یاکوزہ
سحر انگیز شہرت رکھنے والے جاپانی یاکوزا اپنی قدیم روایات کی وجہ سے جانے جاتے ہیں، ہر ممبر گروہ کے سردار کی بیٹے جیسی تابعداری کرتا ہے۔ یہ مافیا رابن ہڈ کی سوچ کو ہمیشہ تھامے رکھتے ہیں، شاز ہی کھبی غریب آدمی کو براہ راست نشانہ بناتے ہیں، اپنے آپکو سوسائٹی کا خدمت گار سمجھتے ییں۔ رسم ورواج کے پابند اور جسم پر ٹیٹو بنواتے ہیں۔
جاپانی گینگ اسقدر عوام دوست ہیں کہ لوگ ان کے ساتھ تحفظ محسوس کرتے ییں، زلزلہ سیلاب ہو یہ بے دریغ عوام کی مدد کرتے ہیں افرادی قوت راشن ہیلی کاپٹر ڈاکٹر، حکومت کے شانہ بشانہ آفات کا مقابلہ کرتے ہیں اور منظم ہونے کی وجہ سے ایک سیکنڈ فورس کی طرح کام کرتے ہیں۔
مافیا کے رائج اصول
ان مافیاز کے اصول لکھے تو نہیں لیکن تقریبا ایک جیسے اور مکمل طور پر نافذ ہیں۔
غداری کی سزا موت ہے، سگھا بھائی بھی مدد نہیں کرتا۔
گروہ کے سربراہ کا ہر حکم حتمی ہوتا ہے۔
وسیع کاروبار اور جائیدادیں مافیا کی ملکیت اور باس کی مرضی کے مطابق استعمال ہوتی ہیں۔
خواتین کی قدر کرتے ہیں، انکو اپنی دنیا سے باہر مالی آسودگی میں رکھتے ہیں۔
کچھ مافیاز پنشن بھی دیتے ہیں ۔
سب سے خاص قانون
لیکن ایک قانون بہت دلچسپ ہے۔
کوئی باس اپنی روز کی محنت سے تھک جائے، اسکو نئے لیڈر دباو سے مجبور کریں یا کوئی وجہ ہو سارا کاروبار چھوڑ پورا مافیا نئے باس کے حوالے کرتا ہے،تو اس باس کی ذمہ داری اسی یاکوزا یا مافیا کی ہوتی ہے۔
دوران اقتدار اس نے جو بھی کیا ہو وہ اسکی حفاظت کرتے ہیں مالی وسائل سکیورٹی ہر چیز مہیا کرتے ہیں۔
کسی بھی نقصان پر وہ اسکو نہیں پوچھتے۔۔۔
جو بھی ہوا ہو جس قدر نقصان، قتل عام ہو اسکو نہیں پوچھتے۔
کسی کی ناقص کمانڈ میں گروہ کو کوئی علاقہ ہارنا پڑا ہو وہ اسکو نہیں پوچھتے۔
گروہ چاہے خانہ جنگی کا شکار ہو جائے ٹوٹ پھوٹ جائے، سب اثاثے بیچ دے،سیف ہاوس چھن جائیں یہ اسکو نہیں پوچھتے۔
اور گروہ کی سربراہی کیسے منتقل ہوتی ہے، پہلے خبریں آتی تھیں، اگست 2005 میں باقاعدہ ویڈیو جاری کر کے بتایا گیا کہ ایک پروقار تقریب کے ذریعے تبدیلی کمان کا عمل مکمل ہوتا ہے۔
اس کے بعد نیا باس نئی پالیسیاں نئی درجہ بندیاں لیکن جانے والے کو نہیں پوچھتے۔
آپ کا کیا خیال ہے پاکستان میں کونسا نظام رائج ہے؟