با نجھ قوم کی بیٹی

آج کی سڑدیاں بلدیاں چار الگ الگ موغوع ہیں۔

1-لاہور میں ایک عمارت ہے بہت بلند و بالا خوبصورت شیشوں والی عالی شان اپنی نوعیت کی ملک کی چند عمارتوں میں سے ایک اسکی تعمیر کے دوران خواب پسند عوام، پاکستان کی سلیکون ویلی بننے کا خواب دیکھا کرتی تھی۔ ارفعہ کریم ٹاور معصوم نھنھی بچی ارفعہ کریم کے نام سے منسوب ہے، جو پاکستان کی سب سے کم عمر سر یفایڈ سافٹ وئیر انجئینئر تھی

ارفع کریم یک انتہائی ذہین بچی تھی، اس نے2004ء میں نو سال کی عمر میں مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل پاس کیا۔ جب کہ دس سال کی عمر میں پائلٹ کا اجازت نامہ حاصل کیا جس پر اسکا نام گنیز ورلڈ ریکارڈز میں درج ہوا۔

بل گیٹس نے بھی اسکو امریکہ بلایا مائیکرو سافٹ نے بار سلونا میں منعقدہ 2006 کی تکنیکی ڈیولپرز کانفرنس میں پوری دنیا سے پانچ ہزار سے زیادہ مندوبین میں سے پاکستان سے صرف ارفع کریم کو مد عو کیا گیا تھا۔ لیکن کم عمری میں ہی خالق حقیقی سے جا ملی۔ارفعہ کریم ٹاور کے علاوہ آنکے آبائی گاوں کو بھی انکے نام سے بدل دیا گیا۔انکو تمغہ حسن کارکردگی بھی دیا گیا۔ارفعہ کریم کو قوم کی بیٹی بھی کہا جاتا ہے۔

2-قوم کی دوسری بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا نام پاکستان کی فضاوں میں ہر کچھ عرصہ کے بعد گونجنے لگتا ہے، قوم کی بیٹی کو یاد کیا جاتا ہے، چند ایک جلوس روڈ بلاک اورپھر پانچ سے چھ ماہ تک کے لئے انکو کو بھلا دیا جا تا ہے ۔ قوم کی بیٹی کا لقب جانے کس نے دیا لیکن آج پوری قوم اس پر متفق ہے، کہ عافیہ قوم کی بیٹی ہیں۔

3- 300 جوان سال ماوں کے بیٹے ڈوب کر مرگئے، وہ بزدل نہیں تھے بزدل ہوتے تومقدر بدلنے نہ چل پڑتے، لیکن اگر بزدل نہیں تھے تو اپنا گھر کیوں نہیں سدھارا کیوں گھر چھوڑ کر چل پڑے۔ کیوں ان میں سات سمندر پار جانے کی ہمت تو تھی لیکن 300 لوگ یہاں ملکر کوئی کام نہ کر سکے؟

بچہ خالی دماغ کے ساتھ صرف چند بنیادی جبلت لیکر پیدا ہوتا ہے،اسکی اڑان آسمان چھوئے گی یا گدھ بنے گا یہ والدین طے کرتے ہیں، اور بچے کے سکول جانے سے پہلے طے کرتے ہیں۔

 ریاستی رٹ کا نام تو سب کو پتہ ہے ۔ 

ریاستی ذمہ داری کھبی سنا ہے؟   

1- کیا ریاست نے امن دیا ؟

2- کیا ریاست نے تعلیم دی؟

3- کیا ریاست نے ہنر دیا؟

4- کیا ریاست آج تک حمیدے ریڑھی والے کو تھپڑ پڑنے پر جلال میں آئی؟

5- کیا ریاست کو غیرت آئی جب ماں بھری عدالت میں کہتی ہے “کہ جج صاحب میری جوان بیٹیاں ہیں اگر حفاظت کر سکتے ہو تو کیس چلا لو ورنہ معاف کیا”

اور جج صاحب منہ چھپا کر عداللت سے اٹھ جاتا ہے۔؟

پوری نسل کو سر اتھا کر چکلنا سکھایا ہی نہیں گیا ۔

ہمارے ہیرو صرف ایدھی صاحب اور باڈر مرنے والے ہماری خاطر جان دینے والے ہمارے بھائی۔

کیوں کوئی ایسا نمونہ نہیں سامنے رکھتے کہ جوان طوفان سے لڑ کر طوفان کا رخ موڑبے کا حوصلہ سیکھیں۔

یورپ میں جا کر انبکی اکانومی کو کندھا دیتے ہیں اپنا گھر کیوں چھوڑ جاتے ہیں۔ 

میرا مقصد ان دونوں کے مقام یا رتبہ میں کوئی کمی لانا نہیں اک نقطہ ایک کمی جو معاشرہ میں لگی وہ سمجھانا ہے۔

 معصوم بچی، اگر ارفعہ کریم بنی تو اپنے والد کی وجہ سے بنی۔

 بچی نے اپنی محنت والد کے دئیے ماحول اور بہتر سہولیات سے دنیا میں نام پیدا کیا۔

کیا آپ مجھے ارفع کریم کے بنائے کسی ایک سافٹ وئیر کے بارے میں بتا سکتے ہیں؟

انکو کو صدارتی تمغے اور شہرت صرف اس لیے ملی کہ انگریزوں کا امتحان پاس کیا، انگریزوں کی کتاب میں نام لکھا گیا،اور  بل گیڈز نے اس سے پورے دس منٹ ملاقات کی۔

عافیہ صدیقی کے بارے میں کسی پاکستانی صحافی یا محقق نے ترجمعہ کرنے کے علاوہ کوئی کتاب لکھی ہو؟

 عافیہ صدیقی نے پرائمری تعلیم  پاکستان، پھر افریقہ اور اعلی تعلیم امریکہ سے مکمل کی، گرفتارہونے کے علاوہ کوئی ایک ایسا کام کہ جس پر قوم کی بیٹی کا لقب دیا جائے؟

کیونکہ ارفع کریم ٹاور بے شک علامتی سہی کسی ایسے شخص کے نام پرنہیں جسکو دیکھ کر بچے کے لاشعور کو یقیں ہو جائے کہ

[bctt tweet="ناممکن تو صرف ہو جانے تک ہی ہوتا ہے اور ہوتا نہیں ہے کرنا پڑتا ہے۔"]

آپکے سارے ہیرو چھین کر چھپا کر اپنا گھر اجڑتا دیکھ کر بھاگ جانے والا بنا دیا کسی میں ابھی حوصلہ نہیں کہ سامنے بہنوں جیسیوں کا دوپٹہ اترے توخون میں ابال آئے۔

اقبال کے شاہیں نہیں گدھ ہیں سب کے سب

 

ایک ریاست سے موازنہ کرتے ہی، اصلی والی ریاست۔۔۔

 

پرنس چالز
2006 میں اپنی اہلیہ کمیلا پارکر کے ہمراہ پاکستان آئے، ان دوں لندن میں بم حملے ابھی تازہ تھے اور حملہ آوروں کا پاکستانی مدرسے میں آنا بتایا گیا۔پرنس کی آمد پر پاکستانی ہیلی کاپٹروں نے باجوڑ میں مدرسہ اڑا کر 80 دہشت گرد جہم واصل کیے اور خوش آمدیدی نظرانہ پیش کیا۔

  صدر اور پرنس کی پہلی ملاقات میں 45 منٹ ایک ایسے قیدی پر بات ہوتی رہی جو پاکستان میں 18 سال سے قید تھا اور ان دنوں اسے سزائے موت ہونے ولی تھی ، مرزا طاہر بیگ کی پھانسی پرنس کے اصرار پر صدارتی اختیا استعمال کرتے روک دی گئی،اور اس وقت کے وزیراعظم ٹونی بلئیر نے بھی شکرئہ ادا کیا۔

یہ ریاست کی تعریف ہے۔۔

ایک شہزادہ اپنے ایک شہری کو بچانے جنگ کے عروج کے دنوں میں پاکستان آیا وزیراعظم شوکت عزیز کے گھر کے علاوہ کوئی جگہ انکی رہائش کے لیے محفوظ نہ سمجھی گئی۔ اور ایک ریاست وہ جس نے مہمان کے آنے پر نظرانہ سمجھ کر  80 مار دیے۔

پاکستان پر الزام ہیکہ isi نے گرفتار  کر کے عافیہ صریقی امریکہ کے حوالے کیا۔

ان دنوں پاکستان نے تقریبا 4 ہزار افراد امریکہ کے حوالے کیے اور ڈالر کمائے۔

انہی ڈالروں کی ریل پیل سے ڈیفنس بنے سڑکیں بنی اور ہر گھر میں اے سی لگا۔

پئیجاب میں پکھی واسیوں کے چند گھرانے ہیں جو بیٹی کے پیسے لیتے ہیں ۔۔۔۔

اخاقیات روایات اور اصلاف کی راہ چھوڑ دینے والی قومویں بانجھ ہوتی ہیں،

اور بیٹیوں کے پیسے پکڑ کر پکھی واس احتجاج نہیں کرتے۔

 

Naveed

I am an ordinary man.

Related post