حرمت قرآن اور امت کی تلخ حقیقت
سویڈن میں قرآن پاک کو ایک شخص نے باقاعدہ اجازت لیکر جلا دیا ، قرآن کی بے حرمتی کا یہ واقعہ مسلم امت کے لیے شدید دکھ اور کرب کا باعث بنا مگر کیا یہ پہلی مرتبہ ہوا ، اگر نہیں تو اب تک مسلمانوں نے کیا کیا؟
سویڈن میں ہی 2022 میں ایک تنظیم کی طرف سے قرآن کہ جلانے کی کوشش پر فسادات ہوئے اور تقریبا 40 لوگ زخمی ہوئے، اس سے قبل بھی کئی ممالک میں مسلسل ایسا ہوتا رہا۔
مسلمان حقیقی بنیادوں پر کچھ نہ کر پائے۔۔
لیکن اس مرتبہ کبھ نیا ہوا جس نے پورے یورپ کو ہلا کر رک دیا۔
سویڈن میں قرآن کا جلایا جانا
سویڈن میں قرآن پاک کو ایک شخص نے باقاعدہ اجازت لیکر جلا دیا ، قرآن کی بے حرمتی کا یہ واقعہ مسلم امت کے لیے شدید دھ اور کرب کا باعث بنا مگر کیا یہ پہلی مرتبہ ہوا ، اگر نہیں تو اب تک مسلمانوں نے کیا کیا؟
سویڈن میں ہی 2022 میں ایک تنظیم کی طرف سے قرآن کہ جلانے کی کوشش پر فسادات ہوئے اور تقریبا 40 لوگ زخمی ہوئے، اس سے قبل بھی کئی ممالک میں مسلسل ایسا ہوتا رہا۔
مسلمان حقیقی بنیادوں پر کچھ نہ کر پائے۔۔
لیکن اس مرتبہ کبھ نیا ہوا جس نے پورے یورپ کو ہلا کر رک دیا۔
سویڈن: عدالت کی تورات اور انجیل جلانے کی اجازت
ہمیں اعتراض ہو سکتا تھا کہ ایک غیر مسلم جج نے قران کو جلانے کی اجازت دیکر اسلام دشمنی کا ثبوت دیا۔
1-جج نے بغیر لمبی تاریخیں ڈالے، کوئی اگر مگر یا نظریہ ضرورت و دیگر کو بالائے طاق رکھ کر ایک داڑھی والے مسلمان کو اجازت دی۔۔
2- پوری دنیا کے عیسائی اور یہودی مسلمانوں کی اجتماعی بے غیرتی کے برعکس سراپا احتجاج رہے، نہ صرف عوام بلکہ حکومتوں نے سرکاری سطح پر بھی شدید تر احتجاج کیا،لیکن سویڈن کی حکومت کی جرات نہ ہوئی کہ ایک میجسٹریٹ کا حکم معطل کر دے۔
3- غیر مسلم ملک میں پوری سکیورٹی فورس غیر مسلم ہونے کے باوجود مقدس کتابیں جلانے والے کو سکیورٹی دی گئی۔
4- سویڈن کے اندر بھی اس اقدام کی مخالفت کی گئی، پوری دنیا ایک میجسٹریٹ کا حکم نہیں بدل سکی۔
یورپ کی ترقی کا راز
قانون ہی یورپ کی ترقی کا ضامن ہے۔ جو قانون لکھ دیا گیا، سب کو میسر ہے۔
آج پوری دنیا سے مسلمان یورپ جاتے ہیں روزانہ یہی سوچتے ہیں کہ یورپ مسلمانوں کا دشمن ہے،اور بضد ہیں کہ عیسائی مسلمانوں کے ازلی حریف ہیں اور حیرانگی کی بات یہ ہے کہ وہ سب لوگ اپنے دشمنوں میں رہ کر بھی محفوظ ہیں ۔
آج پوی دنیا میں اسلام اگر کہیں محفوظ ہے تو وہ یورپ ہی ہے۔
آج اگر کہیں سے صحیح بخاری کا اصل قلمی نسخہ تلاش کرنے پر ملنے کی امید ہے تو وہ یورپ ہی ہے۔
حضرت عمر(رض) کے بنائے قوانیں آج اگر کہیں نافذ ہونے کا دعوی کرتے ہیں، تو وہ یورپ ہی ہے۔
اسلام کے مساوات، برابری اور انسانی حقوق کی اگر کہیں مثال دی جا سکتی ہے تو وہ یورپ ہی ہے۔
حضرت محمد ﷺ جب مدینہ کی ریاست قائم کر چکے تو سب سے زیادہ فکر مند انصاف کے لیے ہی تھے۔
آج جتنے بھی مسلم ممالک موجود ہیں کسی میں ایسا انصاف نہیں ہے۔
آج بھی پاکستان میں رائج جنگل راج کو ہی قانون قرار دیکر عمل کر دیا جائے معاملات سنھبل جائیں گے۔
قرآن کی تشریح
آج بدقسمتی سے ہم میں اتنی اہلیت بھی نہیں کہ قرآن کی تشریح کرسکیں
تشریح اور تصدیق بھی یورپ اور امریکہ ہی کرتا ہے۔ ہم صدیوں سےنااہل ہیں۔
ہم نے سب سے حساس کام سب سے کمزور طبقہ کے حوالے کر دیا۔
آج بھی تمام شہروں کی مسجدوں میں امام اور موذن جنوبی پنجاب یا کسی دور دراز کے علاقہ سے آتا ہے۔
اس بیچارہ کو نہ جدید ٹیکنالوجی تک رسائی رہی نہ جدید تعلیم تک، وہ ابن الہیثم اور سمجھائے گا کہ
﴿وَالسَّمَاء بَنَیْنَاہَا بِأَیْدٍ وَإِنَّا لَمُوسِعُونَ﴾
آسمان کو ہم نے اپنے ہاتھوں سے بنایا ہے اور ہم ہی اس میں توسیع کر رہے ہیں.
اور کیسے بتائے قرآن کی یہ آیات بھی ثابت
لَتَرْكَبُنَّ طَبَقًا عَنْ طَبَقٍﭤ(19)
ضرور تم ایک حالت کے بعد دوسری حالت کی طرف چڑھو گے۔
طبق کے عربی زبان میں ایک سے زائد مطلب ہیں، اسی طرح کی بہت سی آیات پر اللہ نے بار بار غور و فکر کی دعوت دی لیکن ان احکامات کی تکمیل بھی گورا صاحب ہی کریں گے۔
کیا قرآن آسمانی کتاب ہے؟
میرا ایمان ہیکہ قرآن زندہ معجزہ ہے۔ اس سے اپنے آپکو جوڑ کر دیکھیں، لیکن یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہیکہ کون سا قرآن۔۔۔
جماعت اہلسنت والا، اہل حدیث والا یا کوئی اور ۔۔۔۔۔
عثمانیوں نے قرآن کا ہر وہ نسخہ جلادیا جس میں تبدییلی محسوس کی۔
قرآن کی حفاظت اللہ نے اپنے ذمہ لی ہے یقینی طور پر وہ نسخے ہمارے جیسوں نے ترجمہ، تشریح کے نام پر لکھے ہوں گے۔
اب اگر قرآن معجزہ ہے تو کیسے جلوہ گر ہو۔۔
جہاں جہاں قرآنی اور اسلامی بنیادی تعلیمات رائج ہیں وہاں امن ہے خوش حالی ہے لوگ مسکراتے ہیں۔
اور جہاں جہاں گدھ راج ہے، حسینیت کوفہ والوں کی میراث پر چل پڑی ہے وہاں قرآن کا جلال نظر ایا ہے۔
تہذیبوں کا خلا
مسلمان آج بھی اپنے پرانے عظمت رفتہ کے دور کو یاد کرتے ہیں اور صلیبی جنگوں کی مثالیں دیتے ہیں۔
صلاح الدین ایوبی ہمارا ہیرو ہے،لیکن متعصم باللہ کو نہیں اپناتے۔
ہم دوغلے منافق اور آخری درجہ کے ہڈ حرام ہیں۔
ہم آج بھی یورپ کی ترقی میں مسلمانوں کا زوال ڈھونڈتے ہیں۔
سر سے لیکر پاؤں تک کوئی اک چیز ایسی استعال کی نہیں جس میں خود کفیل ہوں۔
صدیوں سے ہم یورپ سے لڑتے رہے ہیں۔
وہ فتح یاب ہوئے لیکن اچھے دشمن بھی ثابت ہوئے۔
آج اگر پاکستان راج جیسے ممالک میں انسانی حقوق کی بات کرتے ہین تو وہی یورپی ہیں۔
تعلیم انہی کے دم سے ہے۔
ترقی میں وہی ہمیں شامل کرتے ہیں۔
خوراک بھی انکی ذمہ داری۔
ہمارے حکمرانوں کو ترس نہیں آیا آئی ایم ایف نے ہی فوری بھوک مری سے بچانے کو اپنی شرائط تبدیل کر لی۔
لیکن صدیوں کی دوری اور دشمنی میں ہم ایک دوسرے کی نہ تو روایات سے واقف ہیں نہ نفسیات سے۔
درست جگہ پر درست سوال کرنا ہمارے بس کی بات نہیں اور اگر کیا جائے تو ایک تقریر اقوام عالم کو اسلامی اقدار کے تحفظ پر قانون سازی پر مجبور کر دیتی ہے۔
مجھے یقین ہے احمد کا یہ عمل ڈیڑھ ارب بے بس مسلمانوں کے حق میں قانون بنوا جائے گا۔
کیا کسی کو یاد بھی ہے، یا کسی نے اقوام متحدہ کا اسلاموفوبیا کے خلاف دن منایا؟
قرآن کی بے حرمتی اور عذاب
اگر حقیقی معنوں میں دیکھا جائے تو تو قرآن کے اصل گنہگار ہم ہیں۔
آج مقدس ایوانوں والے نجس لوگ آئے روز قرآن ہاتھوں میں اٹھائے اپنے جرآئم کی صفائیاں دیتے نظر آتے ہیں۔
لیکن آتی انکو سورت اخلاص بھی نہیں۔
قرآن لپیٹ کر اونچی الماری میں رکھنے کو نہیں بلکہ نافز کرنے کو آیا تھا۔
ہم نے مقدس کر کے اتنا بلند کر دیا کہ قرآن کا سایہ ہی ہم سے اٹھ گیا۔
حافظ کا ٹائٹل لگا کر سینے میں قرآن کے دعویدار ہیں،
لیکن سر ہمارا کھبی زمینی خداوں کی چوکھٹ سے اٹھا ہی نہیں۔
اگر سینے میں قرآن ہوتا تو آواز میں بجلی کی گرج بھی ہوتی۔
خود بخود ہمارے اعمال اور کردار بھی مومن کی طرح ہوتے۔
کیسے ممکن ہے عطر کی شیشی موجود ہو اور خشبو نہ ہو
ہم علی کا نعرہ لگاتے ہیں قدم گھر کی چوکھٹ تک نہیں جاتا۔
حسین کو صرف نیاز کھانے کا بہانہ بنا لیا،جب سب ملکر قرآن کی بے حرمتی کرنے والوں پر عذاب مانگتے ہیں، میں خوف زدہ ہوتا ہوں قرآن کی حقیقی، معنوی اور سیدھے حکموں کی دانستہ بے حرمتی ہم کرتے ہیں۔ا
للہ کا عذاب کہیں توبہ سے پہلے نازل نہ ہو جایے