خدارا پاکستان کو ریورس گئیر سے نکالیں
میاں نواز شریف نے1999میں بل گیڈزسے ملے پولیو اور I.T کے متعلق امور پر بات چیت اور کوشش کی پاکستان کی طرف راغب کرنے کی ۔۔۔۔۔۔
بل گیڈز نے2003میں جنرل مشرف کو فون کال کی اور انوسٹمنٹ کے متعلق تبادلہ خیال کیا ۔۔۔
پاکستان پریمیر چائنہ 2007. بل گیڈز نے ایشیاء کوI.T حب قرار دیا اور وزیر اعظم پاکستان شوکت عزیز سے دوطرفہ دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔۔۔۔۔
بل گیڈز کی پہلی بار پاکستان آمد اور وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات ، I.T اور پولیو کی بابت مشترکہ دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال
وزیراعظم عمران خان کی ذاتی کوشش سے 2021 میں پہلی سٹارٹ اپ کمپنی میں بل گیڈز نے انوسٹمنٹ کی،اور یہ باقاعدہ بڑی خبر قرار پائی ۔۔
مائیکروسافٹ،بل گیڈز اور بھارت
بل گیڈز کے متعدد بھارتی دوروں میں سے سب سے اہم خیال کئے جانے والے ذیل ہیں ۔۔۔
بل گیڈز کا دورہ بھارت1999اس لحاظ سے اہم تھا کہ اس میں نرندر مودی سمیت اہم رہنماوں سے ملاقات کی اور اپنا مستقبل کا زژن بتایا۔
بل گیڑز نے 2014 میں ایک زرعی بیج بنانے والی بھارتی کمپنی میں انوسٹمنٹ کی ۔۔۔۔۔
بل گیڈز نے 2016 میں بھارتی معیشیت کے متعلق ایک بیان دے کر راہ دکھائی،”دنیا کیش لیس ماڈل کی طرف بڑھ رہی ہے اور انڈیا بہت جلد اس میں آگے بڑھے گا” اور زراعت میں مزید انوسٹمنٹ کی دلچسپی ظاہر کی ۔۔۔۔۔۔
جواب میں بھرپور مخالفت کے باوجودوزیر اعظم نرندر مودی نے کرنسی بدلی بڑے نوٹ ختم اور ڈیجیٹل بنکنگ کا پروگرام شروع کیا اور ساتھ ہی مائیکروسافٹ تک رکنے کی بجائے پوری دنیا میں بڑی کمپنیوں کے سی ای اوز سے خود جا کر ملا ۔۔۔
بل گیڈز صرف کرونا ویکسین سے 200 ارب ڈالر کما چکا ہے اور زیادہ حصہ ہمارے پڑوسی ملک (دشمنی اور دوستی برابر والوں سے اچھی لگتی ہے ) میں بن رہی ہیں ۔
انوسٹمنٹ کی ایک لمبی لسٹ ہے ، جو بل اینڈ ملینڈا فاونڈیشن نے انڈیا میں کی ہے ۔۔۔
آج گوگل ، مائیکروسافٹ،ایڈوب کے سی ای او بھارتی ہیں، اور پاکستان میں میں ان کمپنیوں کے دفاتر تک نہیں، کیوں؟
آئی فون اس سال اپنا جدید ماڈل انڈیا میں بھی بنائے گا، جبکہ 2017 سے فیکٹری انڈیا میں قائم ہے ۔
دنیا کی تمام کمپنیاں انڈیا میں جانا پسند کرتی ہیں ۔۔۔
انڈیا میں کرونا سے پہلے فارن ڈائیرکٹ انوسٹمنٹ 51 ارب سالانہ پر پہنچ چکی تھی ۔۔۔۔۔۔۔
آخر کیا وجہ ہے ، کہ ہماری ٹوٹل I.T انڈسٹری سے زیادہ انڈیا کی ایک کمپنی میں ملازم ہیں ۔۔۔
پاکستان میں اپیل مستقبل قریب میں بھی کوئی منصوبہ ہیں رکھتی کیوں؟
ترجیہات کا فرق ہے ۔۔۔۔۔
جرمن کمپنی کرپس کو کس نے،کس طرح بھگایا، اور کیوں بھگایا ، آج اسی کمپنی کی کتنی فیکٹریاں انڈیا اور دیگر ممالک ہیں ۔۔۔۔
کس طرح ویسپا سکوٹی والوں سے ہمارے تجربہ کار ترین اسحاق ڈرا نے کمیشن مانگا،ایک لمبی لسٹ ہے۔
ان لوگوں کی جو پاکستان آنا اور اس ۲۲ کڑوڑ کی مارکیٹ کو دنیا کے ساتھ جوڑنا چاہتے تھے ۔۔
لیکن چوروں کے ساتھ کاروبار کون کرے ۔۔۔
رشوت اور کمیشن کون دے ۔۔۔۔
ہمارے سامنے، چائنہ کا چھوٹا سا ٹھکیدار کٌل ٹھیکہ سے زیادہ رقم کیسے کما گیا اور ہم نے بڑی محنت سے معاملہ چھپایا ،تاکہ ہمیں بتانا نہ پڑے کہ کس نے کتنے کھائے ۔۔۔۔
مشکل حالات میں ہم کتوں بلیوں کی خوراک تو امپورٹ کر سکتے ہیں لیکن فیکٹریوں کا خام مال روک لینا ضروری ہے ۔۔
قائداعظم سولر پارک کی شاندار ناکامی پر وجوہات درست کرنے کی بجائے پھر سے سولر پارک بنانے کے اعلان کر رہے ہیں ۔۔۔
سینٹ کی ایک میٹنگ میں جاپانی کار سازوں کی کھچائی کی کوشش ہوئی تو وہیں اس کمیٹی کے ایک ممبر نے کار سازوں کا ساتھ دیا اور معیار اور قیمت پر بات تک نہ کرنے دی کیونکہ کاروباری تعلق تھا، نور عالم خان منہ دیکھتے رہ گئے ۔۔۔۔
ہماری مارکیٹس بھری پڑی ہیں سمگلڈ سامان سےاور کوئی بھی سے اور اگر صرف ٹیکس نیٹ میں لانے کی بات کی جائے تو احتجاج بھی ہوتے ہیں اور عدالتیں غیر معینہ مدت تک سٹے بھی دیتی ہیں ۔۔۔
نریندرمودی جسکو چائے بیچنے والا اور جاہل سمجھا جاتا تھا، اس نے چھ ماہ مسلسل دنیا کے دورے کیے اور دنیا کو آمادہ کیا بھارت آنے اور ٹیکنالوجی شفٹ پر اس وقت ہم اس کی بے وقوفانہ نظر آنے والی حرکات پر مذاق اراتے تھے۔
آج انڈیا کی لوکل انڈسٹری یورپی دنیا کو ٹکر دے رہی ہے ۔۔۔۔۔
ہم پاکستان کو آج بھی اپنا گھر نہیں سمجھتے۔
انڈیا کے حکمران اور خاص کر بیوروکیسی انڈیا کو اون کرتے ہیں ، انڈیا کو اپنا ملک سمجھتے ہیں ۔۔
اور ہم پاکستان کو صرف چراہگاہ ، ہمارے سیاست دان اپنے اثاثے ملک سے باہر رکھتے ہیں، ہماری بیروکریسی ایک اضافی نیشنیلٹی رکھنا ضروری سمجھتی ہے، ہمارا کاروباری طبقہ صرف بلیک منی اور سمگلڈ سامان بیچنے کو تجارت اور اس آمدن سے بیرون ملک اثاثے بنانا کاروباری سوجھ بوجھ سمجھتا ہے ۔۔۔۔
انڈسٹری کو پاکستان میں دشمن ملک جیسا سلوک برداشت کرنا پڑتا ہے ۔۔۔
صرف اس وجہ سے پاکستان آج اس مقام پر ہے ۔
اس گھر کو اس کے مکینوں نے ہہی لوٹا ہے
صرف غور کریں کہ حکومت وقت پورا زور لگا کر تاجر برادری کو شناختی کارڈ لکھنے والی شرط پر آمادہ نہ کرسکی ۔۔۔۔
دنیا ڈیجیٹل اور کیش لیس کی جانب بڑھ رہی ہے اور ہم بوریوں میں نوٹ بھرنے والے نظام کو چھوڑنا نہیں چاہتے ۔
منی لانڈرنگ دنیا کو دنیا نفرت کی نگاہ سے دیکتی ہے اور ہم اسے قانونی طور پر جرائم کی فہرست سے خارج کر چکے ہیں ۔۔۔
آج تک ہم تھرڈ پارٹی یوزر پر قانون سازی کرنے کو تیار نہیں ۔۔۔۔۔
ایک دور میں پاکستانی انڈسٹری اور پاکستانی سامان کی قدر تھی ، پاکستانی سامان ہاتھوں ہاتھ انڈیا اور دنیا بھر میں لیا جاتا تھا ، اور آج پاکستان کہاں کھڑا ہے ۔۔۔۔۔۔
ہم نے اور ہم نے بڑی محنت سے پاکستان کو تباہی کی طرف دھکیلا ہے ۔۔۔۔۔
ہم نے چلتی ہوئی گاڑی نہ صرف روکی ہے بلکہ ریورس گئیر میں ڈالی ہے ۔۔۔
قوانین تقریبا پاکستان اور انڈیا میں ایک جیسے اور ایک عرصہ میں بناے گئے ہیں۔
دوبئی اور لندن بھرے پڑے ہیں پاکستانی ڈالروں سے ، اور تیسری جگہ کینڈا کو وطن قرار دے دیا گیا ہے۔
اور پاکستان آج اپنے ٹکڑے بیچ کر اشرافیہ کی عیاشیوں کی قیمت چکا رہا ہے ۔۔۔۔
کوئی بھی شخص One Man Army نہیں ہوتا ، ہر بڑی کمپنی ادارہ یا ملک دیکھ لیکن ٹیم ورک ہی کامیابی کی ضمانت ہے۔
نرندر مودی نے جو فن استعمال کیا ، اس نے مزاق بنوا کر ، جپھیاں ڈال کر عاجزی سے تمام سربراہ ہان کو انڈیا آنے پر مجبور کیا،اور وہاں انکی بیوروکریسی نے اپنےملک کے مفادات کا تحفظ کیا ۔۔۔۔
سو فیصد نتائج کبھی نہیں ہوتے لیکن اکثریت کی سوچ ہی اثر لاتی ہے ۔۔۔
ہم نے بیرونی دوروں میں یا تو خیرات صدقات اور امداد مانگی ہے یا جنگی فوجی سامان ۔۔۔۔۔۔
مقامی ہنودستانی کہتے ہیں کہ مسلمان بھارت لوٹ مار کے لیے آتے تھے ، ہم نے شاید وہی بات ذہین میں رکھ لی ہے ، اور دبئی ، لندن کے بعد کینڈا کو منزل بنا کر ثابت بھی کر دی ہے۔۔۔۔۔۔
ہر آج گزرے کل سے بدتر ہے ، دعا گوں ہوں ۔۔
اللہ پاکستان کی گاڑی کو ریورس گئیر سے نکالے ۔۔
22-10-2022