امن ایک خواہش
- تاریخ کا سق
Naveed
- 2019
سراب امن
امن ایک خوا ہش ہو سکتا ہے لیکن جو امن ، ہتھار رکھ کر گھوڑے سے اتر کر حاصل ہو اسکی کی قیمت تباہی ہوتی ہے۔
عربوں کا عروج
تاریخ میں وہ مناظر آج تک محفوظ ہیں اور تخیل کی آنکھوں کودعوت نظارہ دیتے ہیں.
جب عرب بادیہ نشین صرف قوت ایمانی کے دم پر بے سرو سامانی کے عالم میں نکلے اور دنیا کی بڑی بڑی سلطنتیں الٹا ڈالیں ۔۔۔
اس وقت تک کمر سے تلوارنہ کھولی جب تک 762 ء میں اک نئے شہر کی بنیاد دارلامن (بغداد)کے نام سے نہ ڈال دی۔
اور وہ شہر اس وقت تک ترقی کرتا رہاجب تک آپس کی لڑایاں جاری رہی.
حقیقی امن کے قائم ہوتے ہی اس شہر کو گویا نظر سی لگ گئی اور پھر مسلمانوں کا تمام علم حکمت اور وہ قابل فخر سرمایہ، منگولوں نے 1258 ء دریامیں بہا دیا اور افسوس کرتا دریا بھی سیاہی رنگ میں رنگ گیا۔۔۔۔۔
مغلیہ سلطنت کا عروج
بابر نامی اک لٹے پٹے شخص نے گھوڑے کی پیٹھ پر اک نئی سلطنت کی داغ بیل ڈالی
تو اس کی موت کے بعد مسلسل جنگیں جاری رہیں۔
اورنگزیب عالمگیر کا دور مغل سطنت کا عظیم ترین دور تھا،
پھر مغل بادشاہ بہادر شاہ نے عالمگیر کےمرتے ہی بہادری کا عظیم کارنامہ سر انجام دیتے ہوئے،
مرہٹوں ، راجپوتوں ، اور سکھوں کو دوست بنا لیا ، ہر طرف امن ہی امن قائم ہوا۔۔
پھر اس قدر امن ہوا کہ دن کو جس سر پہ تاج سجا شام کو دھڑ پر نہ رہا۔
مغل سلطنت میں آخری پھڑک محمد شاہ رنگیلا کی شکل میں دکھی لیکن افغانوں کی سخت جانی کے آگے نہ ٹھہر سکی ۔۔۔۔۔۔۔۔
امریکی جنگیں
امریکہ نے جنگ عظیم دوئم میں جنگ لڑکر دو سبق سیکھے جو ہم کبھی نہ سیکھ پائے ۔
امریکہ دوسری جنگ عظیم کے بعد سے کبھی سرد جنگ کے بہانے خون گرمایا کبھی کمیونزم کے نام پر
کوریا، ویتنام، لاؤس، لبنان، کیوبا، ڈومیکن ریپبلک،کمبوڈیا، ،گرینڈا، لیبیاء، ایران، پاناما، گلف، عراق، صومالیہ، نوسنیا، ہیٹائی، کوسوو، افغانستان، یمن، عراق، شمال مغربی پاکستان ، لیبیاء، یوگنڈا،
میں آگ برسائی آخر کیا مشترک ہے ان میں ان میں سے زیادہ تر ملک امریکہ سے بہت دور اور پرامن رہنا چاہتے تھے،انکو برباد کر کے امریکہ کو کیا ملا، کیوں کھربوں ڈالر اور جوان مروا دیے، اور کوں سا سبق اسرائیل کو بھی پڑھا دیا کہ وہ بھی مسلسل حالت جنگ میں ہے ۔۔۔
افغان جنگ
افغان جنگ کا تخمینہ تقریباً 2 ٹریلین ڈالر سے 6 ٹریلین ڈالر تک لگایا جاتا ہے۔
اندازہ لگایا جاتا ہیکہ2001 سے 2020 تک افغانستان میں جنگ کی براہ راست لاگت 2.26 ٹریلین ڈالر کے لگ بھگ تھی۔
کل لاگت میں نہ صرف فوجی کارروائیوں کے براہ راست اخراجات، بلکہ امداد اور تعمیر نو کے پروگراموں کی لاگت کے ساتھ ساتھ زخمی سابق فوجیوں کی دیکھ بھال کے اخراجات بھی شامل ہیں۔

فوجی طاقت کی نمائش
افغان جنگ امریکہ کی طرف سے خطے اور دنیا بھر میں اپنی فوجی طاقت اور اثر و رسوخ کی نمائش حصہ تھی۔ اسے امریکی عالمی قیادت اور اثر و رسوخ کو برقرار رکھنے کے حوالے سے ایک فائدے کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
اقتصادی اور سیاسی مفادات
: کہ افغانستان میں امریکی مداخلت کا بنیادی وجہ خطے میں اقتصادی اور سیاسی مفادات کا تحفظ تھا، جیسے قدرتی وسائل تک رسائی حاصل کرنا یا علاقائی اتحاد کو برقرار رکھنا۔
یعنی دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے بجائے امریکہ کا اسٹریٹجک مفادات کو آگے بڑھانےکا جنون اصل وجہ تھا۔
اسلحہ کی صنعت
اسلحے کی صنعت امریکی معیشت کا ایک اہم حصہ ہے، اسلحے کی کل سالانہ فروخت اربوں ڈالر میں ہے۔ کانگریشنل ریسرچ سروس کے مطابق، 2020 میں، امریکہ ہتھیاروں کی عالمی برآمدات میں امریکہ کا 37 فیصد حصہ ہے,اس میں ہتھیاروں کی کل فروخت 50.8 بلین ڈالر تھی.
دستیاب اعداد و شمار کے مطابق، دنیا کی سب بڑی 100 ہتھیار بنانے والی اور فوجی خدمات فراہم کرنے والی کمپنیوں کی کل آمدنی 2002 میں 362 بلین ڈالر سے بڑھ کر 2020 میں 531 بلین ڈالر تک پہنچ گئی۔
امریکہ جنگ ہار کر نہیں جیت کر گیا ہے۔

فلسفہ جنگ
کسی بھی لفظ کی تعریف بدل دینے سے پورا نظریہ بدل جاتا ہے،ہم افغانستان میں طالبان کی فتح کا جشن منا رہے ہیں
اور امریکہ کے جنگی اخراجات کا تخمینہ پیش کر رہے ہیں۔
جو امریکہ نے صرف ایک افغان جنگ سے کمایا،اسکی ایک نسل کی عمر بڑھا گیا ہے ۔
جدید دور میں دو ہی اصول ہیں ۔۔۔۔۔
پہلا: جنگ اپنے ملک میں نہیں لڑنی
دوسرا: ہتھیار کبھی نہیں کھولنے،دشمن نہ ملے دشمن بنا لو۔
نیا دشمن پیدا کر لو مخالف کا قد بڑھا کر اپنے جتنا کر کےدوست کو دشمن بنا کے جنگ جاری رہنی چاہیے ۔۔
امن بزدلون اور چھپ جانے والوں کا زیور نہیں امن قایم کرنا پڑتا ہے اور مکمل امن ہی امن کا دشمن ہے ۔
امریکہ 1945 سے 2001 تک 81 % جنگوں میں ملوث ہے .
افسوس کہ عروج وہ کہ عثمانی واحد حکمران تھے جنہوں نے امریکہ پر ٹیکس لگایا اوروصول کیا۔
ترپولی کا معائدہ واحد معاہدہ ہے جو امریکہ نے انگریزی میں نہیں کیا ۔۔۔
اور زوال یہ ڈیڑھ ارب ہو کر اپنے گریباں خود چاک کیے جاتے ہیں ۔۔
شمیر و ثناء اول سےطاؤس و رباب آخر ت
امن کا راز ۔۔۔۔۔
اب یہ اب انہوں نے سیکھا کب اور کیسے
وَ اَعِدُّوۡا لَہُمۡ مَّا اسۡتَطَعۡتُمۡ مِّنۡ قُوَّۃٍ وَّ مِنۡ رِّبَاطِ اۡلخَۡیلِ تُرۡہِبُوۡنَ بِہٖ عَدُوَّ اللّٰہ وَ عَدُوَّکُمۡ وَ اٰخَرِۡینَ مِنۡ دُوۡنِہِمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَہُمۡ اَللّٰہ یَعۡلَمُہُمۡ وَ مَا تُۡنفِقُوۡا مِنۡ شَیۡءٍ فِیۡ سَبِۡیلِ اللّٰہ یُِوَفَّ اِلَۡیکُمۡ وَ اَۡنتُمۡ لَا تُظۡلَمُوۡنَ
تم ان کے مقابلے کے لئے اپنی طاقت بھر قوت کی تیاری کرو اور گھوڑوں کے تیار رکھنےکی کہ اس سے تم اللہ کےدشمنوں کو خوف زدہ رکھ سکو اوران کے سوا اوروں کو بھی ، جنہیں تم نہیں جانتے اللہ انھیں خوب جان رہا ہے جو کچھ بھی اللہ کی راہ میں صرف کرو گے وہ تمہیں پورا پورا دیا جائے گا اور تمہارا حق نہ مارا جائے گا ۔
مومن کی میراث
اسرائیل کی وزیر اعظم گولڈہ مائر سے ایک صحافی نے سوال کیا کہ اسلحہ جس سے عربوں کو شکست دی گئی تھی جب خرید گیا اسرائیل کے حالات نہت خراب تھے،
کیسے اتنا بڑا فیصلہ کی۔۔۔۔ا
گولڈہ مائر نے بتایا کہ مشکل فیصلہ صرف اس چیز کو مد نظر رکھ کے لیا کی بوقت وفات محمد ﷺگھر میں9 تلواریں تھی نہ کہ رقم ۔
جنگ کے مثبت اثرات
جنگ اکثر ایک جابر، بدعنوان، یا ظالم حکومت سے چھٹکارا پانے یا خوفناک واقعات کو رونما ہونے سے روکنے کا واحد راستہ ہوتی ہے۔
جنگ کے انسانی اثرات عام طور پر صرف خطرناک تباہی کی شکل میں سامنے اتے ہیں۔
دوسری طرف جس قوم پر جنگ مسلط کی جاتی ہے یا جو قوم حالت جنگ میں ہوتی ہے دونوں قومیں جذباتی لحاظ سے بہت بلند ہو جاتی ہیں۔
ان میں قربانی کا جذبہ اور قومی جذبہ پیدا ہوتا ہے،ایک دوسرے کی فکر اور تعلق بہتر ہوتے ہیں،گروہ منظم ہوتے ہیں۔
جنگ پرانے دشمنوں کو اختلافات کو حل کرنے پر مجبور کر دیتی ہے بیرونی دشمونوں کا خوف آپس کی مخالفت ختم کرنےکا باعث بیتا ہے۔ اور یہی اتحاد بعد ازان تعمیر و ترقی کا باعث بنتا ہے۔
جنگ تربیت کرتی ہے فرض شناسی، جفاکشی اور نظم و ضبط جیسی چیزوں کو ابھار کر بہتر آدمی اور اس لیے ایک بہتر معاشرہ پیدا کرتی ہے۔
امن ایک سراب ہے ، اسکو قائم کرنا پڑتا ہے تلوار سے اور تب تک ہی قایم رہتا ہے جب تک تلوار رپتی ہے۔
تلوار کھلتے ہی وہ تمام اسباب پیدا ہونے لگتے ہیں،جو بربادی کی طرف لے جاتے ہیں