بوڑاں ہیٹھ اجاڑ

اس کائنات میں اللہ نے لاکھوں مخلکوقات پیدا کی ہیں ، جن میں چرند پرند پودے حشرات شامل ہیں ۔ انسان بھی ان ہی مخلوقات میں سے ایک ہیں۔ ہم پر بھی قدرت کے وہی قانون لاگو ہوتے ہیں جو تمام مخلوقات پر۔اگر طریقہ کار کے مطابق نہ چلیں تو ناکامی مقدر ہے ۔

اولاد کی پرورش کیسے کرنی چاہیے؟

  مجھے قدرت سے عشق ہے ، زمیں کی گہرائی میں رہتے کیڑوں سے لیکر فضاوں میں اڑتے شاہینوں تک ہر مخلوق ہر مظہر ہر عمل مجھے اپنی طرف  متوجہ کرتا ہے،کبھی آپ نے غور کیا کہ گھنے جنگلات کی زمیں بے رونق اور ننے پودوں کے بغیر ہوتی ہے ۔۔۔۔

مرغی کے انڈے میں بچہ نکلنا

مرغی کے انڈے میں بچہ نکلنا ایک عام سا عمل  ہرج روز ہر جگہ وقوع پزیر ہورہا ہے ۔۔۔۔

پہلے دن سے لیکر 21 دن تک چوزہ قدرتی عوامل سے گزرتا دنیا دیکھنے کی تیاری کرتا ہے ،  جیسے ہی وہ ننھا چوزہ انڈے کی چھلکے کو پہلی چونچ مارتا ہے قدرت کی سختیاں اس پر ٹوٹ پڑتی ہیں ،وجود کی تکمیل اسکو انڈے کے اندر نہیں رہنے دیتی اور چھلکا اسکے لیے راستہ نہیں دیتا بعض دفعہ یہ جنگ 24 گھنٹوں تک جاری رہتی ہے ۔۔۔۔

تتلی کی پیدائش

تلیوں ، بھنوروں اور پتنگوں کے بچے جب لاروا کی سٹیج سے گزر جاتے ہیں تو اپنے آپکو کاکون میں بند کر لیتے ہیں پھر قدرت اس بند کاکوں میں جلوہ افروز ہوتی ہے ،اور سنڈی سے لاروے کو خوشنما رنگوں والی تتلی سے بدل دیتی ہے, یہی قدرت پھر ایک تکلیف سے گزارتی ہے لاروے کے وجود کو پیٹ کے بل رینگ کے سرک کے زور لگا کے بمشکل اس کاکون سے باہر نکلتی ہے ۔۔۔۔۔

شاہین کی پیدائش

    شاہیں بلندی پر گھونسلہ بناتے ہیں، شکار کر کے لاتے ہیں۔اور بچے جیسے ہی ایک خاص لیول تک آتے ہیں انکو اڑنے کی ترغیب دینے کے لیے انکی خوراک بند کر دیتے ہیں ،چوزہ شور کرتا ہے لیکن ماں باپ کوئی نرمی نہیں دکھاتے آخر بھوک سے تنگ آکر چوزہ گھونسلے سر چھلانگ لگاتا ہے تو ماں باپ اسکو  سنبھال لیتے ہیں پہلی اڑاں سکھاتے ہیں ۔ 

قدرت کا اصول

اگر انڈے میں نکلتے بچے کی ذرا سی بھی مدد کردی جاے تو وہ بچہ اپاہج ہوکر مر جاے گا ۔ کاکوں اگر کمزور کر کرکے کاٹ کے معصوم تتلی کی مدد کر دی جاے تو وہ تتلی زندگی بھر اڑ نہیں سکتی، اور چیونٹوں کی خوراک بنتی ہے،شاہیں بچے کو بروقت اپنے پروں پر اڑنا نہ سکھاہیں تو کرگس کی ظرح مردار خور بن جائیں ۔۔۔۔۔

اصول ہے بیج سے نکلنے والا وہی پودا تناود درخت بنے گا ، جو کڑکتی دھوپ اور گرجتے بادلوں اور چنگاڑتے طوفانوں کو شکست دے گا ۔۔۔۔

میں اک بات بار بار تکرار کرتا ہوں کہ قدرت نے اپنے اصول کسی  کے لیے نہیں بدلے ، تمام جاندار اپنی عمر کے کسی نہ کسی مخصوص حصہ میں قدرت کی اس سختی سے گزرتے ہیں ۔۔۔

زرا سوچیے ۔۔۔۔

وہ انگریز جنکی ہر بات ہمیں منفی دکھائی جاتی ہے ، انکے بچے 18 سا ل کے ہوتے ہی اپنے پروں پر اڑنے لگتے ہیں نوکری بھی کرتے ہیں ماں باپ کو کرایہ بھی دیتے ہیں اور دنیا میں راج بھی کرتے ییں۔

 اوبامہ کی بیٹی ویٹرس کی نوکری بھی کرتی ہے ، وارں بفٹ اپنی 99 فییصد دولت تقسیم کرنے کا اعلان کرتا ہے اور بل گیڈز بھی فاونڈیشن بناتا ہے ۔اس کے باوجود کڑوڑپتوں کی لسٹ پر انکا راج ہے اور تقریبا تمام کے تمام سیلف میڈ۔

ہمارئے معاشرہ میں صرف کمرہ الگ لینا گویا موت کے برابر کا سوگ۔

بچے شاہیں ہوں گے کرگس فیصلہ ماں باپ کرتے ہیں

شاز ہی آرام دہ زندگی گزارنے والے لوگوں میں نامور لوگ پیدا ہوئے ہیں ہمیشہ زمانے کی سختیاں اور ٹھوکیں ہنی دنیا کے عظیم لوگوں کی استاد ہیں۔۔۔۔۔ 

اب آپ خود یہ سوچیں کہ بیٹے کو زمانہ سے لڑنے کے لیے کب محبت، پیار کی چھت کھینچ کر حقیقتوں کی دھوپ میں کھڑا کرنا ہے ۔۔۔۔۔۔ 

گھنے درختوں کے نیچے کبھی گھاس تک نہیں اگتی ۔۔۔۔                              

بوڑاں ہیٹھ اجاڑ ہی رہندی 

Naveed

I am an ordinary man.

Related post