سڑدیاں بلدیاں
(مضمون زاتی رائے اور واقعات کے خودساختہ دانشوری جوڑکے لکھا ہےغلط ہو سکتا ہے، سخت بات طنزومزاح کے ساتھ)
انقلاب فرانس کی حقیقت
مڈل کلاس والوں کے پاس اپنی طاقت کی بات کرنے اور دل کو تسلی دینے کے لیےانقلاب فرانس کا حوالہ موجود ہوتا ہے۔جس میں غریب لوگوں نے امیروں کی گردنیں کاٹی، لیکن یہ انقلاب بھی اشرافیہ کی دین تھا۔
ہم عرب سپرنگ کا حوالہ کیوں نہیں دیتے۔ہم کسی ایسے انقلاب کا ذکر کیوں نہیں کرتے ،
جو بغیر اشرافیہ کے ہماری مڈل کلاساور لوئر کلاس کے لوگوں نے خود برپا کیا ہو،
اور اس کے بعد کامیابی حاصل کی ہو تا ریخ بڑی تلخ ہے ۔
ہم تاریخ سے وہی مطلب نکالتے ہیں جو ہم نے پہلے سوچ رکھا ہوتا ہے،
بلکہ زیادہ بہتر یہ کہ جو ہم سے سوچنے کے لیے کہہ دیا جاتا ہے۔
لیکن تقدیر کا لکھا اٹل ہو کے سامنے آکے رہتا ہے ۔
کیا اشرافیہ کے بغیر اقلاب آسکتے ہیں؟
ہم اپنی ساری زندگی اپنے ملک کی حالت اور اپنی زندگی کے ہر شعبہ کی نا کامی کا ذمہ دار اشرافیہ کو ہی قرار دیتے ہیں۔
لیکن سوچئے تو سہی کہ کیا اشرافیہ کے بغیر ہم کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔
کیا ہم خونی انقلاب لا کر بھی اپنی تقدیر بدل سکتے ہیں؟
پاکستان کو واپس اپنے پیروں پر کھڑا کر سکتے ہیں؟
جواب سب کو پتہ ہے ۔۔۔۔۔
پاکستان میں جب پراجیکٹ اسلامائیزیشن آف کنٹری(Islamisaton of country) لانچ کیا گیا تو اشرافیہ کی ضرورت کو مدنظر رکھتے،صرف ایک تعلیی ادارے میں لاگو نہیں کیا گیاتھا۔
جانوروں کو ہانکنے کے لیے چرواہے کی ضرورت ہوتی ہے۔
نتائج سب کے سامنے ہیں۔آج تمام لائم لائیٹ طبقہ کلاس فیلو یا بیج فیلوہے۔
سوچیے تو سہی جب میر جعفر نے سراجالدولہ کے باپ کے خلاف جا کر اس کو میدان جنگ میں شکست دلوانے کی کوشش کی تھی ۔
تو کیوں دوبارہ بلا کر سپہ سالار کا عہدہ دے دیا گیا تھا؟
ساری تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں ہم جیسے صرف گنتی(figure) ہوتے ہیں،زندہ یا مردہ اور ایمانداری کی بات کروں ،
تو آج کی حالت دیکھ کر یقین ہو گیا ہے درست ہوتا ہے۔
اشرافیہ کا ہی کام ہے اشرافیہ بننا۔۔۔
اشرافیہ نے ہی بتایا تھا کمی کمینوں کو فرانس میں کہ تم انسان ہو۔
ہم لوگ صرف تالیاں بجا سکتے ہیں ، ماضی قریب میں ہی گنتی کر لیں کتنے انقلاب آئے اور آج تک وہ ملک جل رہے ہیں۔
سوچو تے سہی ، کدھر جارہے ہو۔۔

پہلا حصہ
بند کمرے میں قانون سازی کرکے یہ سوال بھی پوچھنے کا اختیار ختم کر دیا گیا، کہ کون سا اثاثہ کس کو کتنے میں دیا ۔۔۔۔۔۔
ملک میں جو میلہ لگا تھا وہ گوگی گوگی، پیرنی انگوٹھی کا تھا۔
بزدار کرپٹ کا تھا
شہزاد اکبر نے کس سگنل پر گاڑی میں کیا کیا اس کا تھا۔
کرپشن کی فائلیں دے دی گئی۔
اس وقت ملک کی مالی حالت کیا تھی؟
میں اور میرے دوست آپس میں بحث کیا کرتے تھے کہ پاکستان میں کونسی گاڑی کی فیکٹری پہلے لگے گی اور کون سی ٹیکنالوجی پہلے لائے گی۔
ملک میں تمام ٹیکسٹائل انڈسٹری 3 شفٹوں میں کام کر رہے تھے اور آ ڈر پھر بھی پورے نہیں ہو رہے تھے۔
یاد کرو ان مشکل فیصلوں کو واقعی مشکل فیصلہ تھا۔
کس طرح انسانوں کے ملک کو جانتے بوجھتے پھر سے جہنم میں دھکیل دیا گیا۔

بیس سال سے لڑی جانے والی جنگ ہار دی گئی، باڑ کھول دی گئی۔ کوئی شہر بتاو جس نے ان بیس سالوں میں خون نہیں دیا۔۔ ہار گئے۔۔
وزارت خزانہ کے ریکارڈ میں لکا ہے، پاکستان نے جنوری سے اپریل تک کتنا قرض واپس کیا تھا ۔۔۔۔۔۔۔
یاد کریں اک اشتہاری کو لے کے وزیراعظم نئے شیشے خریدنے ترقی چلا گےتھے۔اور پورے پورے صفحہ کے اشتہار لگے تھے ترقی آرہاہ ہوں ترقی جارہا ہوں۔۔
حلف اٹھانے سے لے کر یکم مئی تک وزیراعظم صاھب نے 850ارب روپے مارکیٹ سے شائد تاریخ پاکستان کے مہنگے ترین ریٹ پر قرض اٹھایا تھا
قرض کیوں مہنگا تھا؟
قرض اس لیے مہنگا تھا کہ آتے ہی جو معیشیت مار مہم شروع کی تھی 12 اپریل کو پاکستان واپس فارن انوسٹمنٹ کی رسک لسٹ میں ڈال دیا گیا تھا۔
عالمی مالیاتی ادروں نے پاکستان کی معیشیت پر کراس لگا دیا تھا۔یاد تو کرو کچھ لوگ شور مچا رہے تھے اور تم ہنس کے مذاق اڑا رہے تھے
ہر سوال اٹھانے والااٹھا لیا گیا
ہو جو سر جھکا نہیں بدن پر نہ رہا
آئین کا جو نام لیا آئین دکھا دیا گیا
جس نے پوائنٹ آوٹ کیا
وہ آوٹ آف پوائینٹ ہوا۔
جس نے نکتہ چینی کی
وہ چین میں بھی نہ ملا
ہمہارے سامنےسب کچھ ہو رہا تھا،جس بندے نے پوائنٹ آوٹ کیا کہ جہاز روز آرہے ہیں, بیگ بھر کے جارہے ہیں ،اسکو نوکری سے آوٹ کر دیا گیا۔
جس بندے نے گنگا اشنان کروانے میں تھوڑی سی بھی دیر لگائی وہ دنیا سے نکال دیا گیا۔
تمام کے تمام قانون ہی بدل دیے گئے ۔
ایک دن کریڈٹ لے رہے تھے گرے لسٹ وائیٹ لسٹ کا ،
اگلے دن لسٹ بنا کے سارے قانون کوڑے میں پھینک دیئے
دنیا اس وقت منہ موڑ گئی، آج اٖفغانوں پر یقیں کرنے کو تیار ہے ہم پر نہیں ۔

تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
تمہارے سامنے وہ فیکٹریاں جہاں 3 شفٹں چل رہی تھی آہستہ آہستہ بند ہوتی گئی،موبائل 90 فیصد بننے تھے ملک میں پورا مہینہ وہ 3 شفٹوں کو تنخواہ دیتے رہے کہ شائد کمی کمینوں کو انسان سمجھ لو۔۔
گوگی کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا،بے گناہ ثابت قرار دے دی گئی۔
بزدار کو نیب نے کلین چٹ دے دی۔
اگر شہزاد اکبر نے کرپشن کی اور وزیراعظم تک فائل جانے کے بعد کاروائی نہیں کی تو پھر اج کے دن تک جب ساری دنیا کے جرم اس پر ہیں، اس جرم کی fir کیوں نہیں دی۔
سارا زور لگا کے کوئی اک ڈھنگ کا پرچہ بھی درج نہ ہوا۔۔۔۔۔۔۔
لیکن اصل کہانی تو ابھی شروع ہونی ہے،
ایک امریکی اصطلاح ہے ، پاکستان میں اس مرتبہ کوئی رجیم چینج نہیں ہوئی۔۔۔
عمران خان کو سیاست آتی نہیں ،سیاست پاکستان والی سیاست ۔۔۔۔۔۔۔انسانوں والی نہیں۔
جس مقصد کے لیے جس نے ساری کھیڈ رچائی ،اس سے حالات نہیں سنبھلے ، یوتھیا نامی مخلوق نے چھتر کھا کے اپنے اوپر سے برگر بچے ہونے کا ٹیگ اتروا دیا۔
انڈسٹری اس لیے بند کی تھی کہ تھوڑے دن بند رکھ کے حالات خراب کر کے کوئی جہاز لینڈ کرے گا, اک بندہ جہاز کے باہر نکلتے ہاتھ ہلائے گا اور سب اچھا ہو جائے گا۔(ڈار صاحب کی آمد یاد کر لیں)۔
لیکن اس دفعہ ہم سے دونوں رب ناراض تھے ۔
دنیا نے اس دفعہ منہ پھر لیا کنڈ کر دی، کیونکہ دنیا ہماری لاش فروشی کی روش سے تنگ آچکی ہے۔
اوپر والے رب نے ایسی چپیڑ ماری کہ پچھلے سو سال میں ایسی تباہی نہیں آئی۔ اج تک لوگ ٹینٹوں میں ہیں پانی جگہ جگہ کھڑا ہے۔ بلوچستان کی 5لاکھ بکریاں گائے مر گئے وہاں ہماری خوشحالی میں روٹی نہیں ہوتی تو اب کیا حال ہوگا۔
زمینی خدا امریکہ بہادر نے ہمیں منہ نہیں لگایا ۔ ہم نے اپنے آپکو بھکاری کہا ، منگتے کہا ، امریکہ کی ہر چاپلوسی کی لیکن امریکہ بہادر نہیں مانا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہاں اصل لڑائی جو پردوں کے پیچھے چل رہی تھی صرف اس کی سرگوشیاں باہر ارہی تھی۔ پورا زور لگ رہا تھا ۔
اور یوتھیے پٹواری آپس میں لگے تھے۔میدان تیار یوا ۔۔ وڈے فیصلے
عمران خان جو شائد پاکستان کو بچا لیتا لیکن اس نے اپنی بیس سال کی محنت ضائع کر دی تھی مقصد سے ہٹ کر۔
شہباز گل جس دن پکڑا گیا اس دن عمران خان سیاست دان بن گیا۔ اس نے قدم پیچھے ہٹا لیا ۔ رک گیا ڈیل کر لی ۔
دو لفظ اس دن کے بعد سے ہماری ٹی وی سکرینوں سے ہٹ گئے۔
امریکی سائفر
آرٹیکل چھ
ہماری ٹی وی سکرینوں اور پریس کانفرنسوں سے یہ دونوں لفظ فلٹر ہو گئے ۔ ۔۔۔
اکتوبر تک نیازی اور پی ٹی ائی دونوں کوئی مستقبل نہیں تھا۔
اکتوبر کے بعد حالات تبدیل ہوئے ایک پارٹی کو ہر حربے اور آفر کے باوجود امریکہ بہادر نے نہ کہ دی ۔
یار مجھے اپنوں کی سمجھ اگئی ہے، میرا دل کہتا ہے جا کے لب لو جو لوگ ہم نے ڈیل کرنے بھیجے ساروں نے ڈیل کلوز کرنے کی بجائے اپنی فیملی کے ویزے لگوائے ہوں گے۔ لب کے وکھاو۔۔۔۔
دوسرا حصہ
دوسراحصہ اکتوبر سے اگے اگے ۔۔۔۔
پالیسیاں بدل گئی. کھیل یہاں سے رخ بدلتا ہے ، پاکستان دہائیوں سے فحش مواد کی سرچ میں پہلے نمبروں پر رہا ہے ۔ اور شائد حج کرنے میں بھی پہلا نمبر ہو ۔ یہاں سے کھیل اس خوبی کو دیکھتے گندہ ہوتا ہے بہت گندہ ۔۔۔۔
ہم جو کہ عظیم روایات کے امین، ماوں بہنوں کی عزتوں کے سانجھے وہ گند کیا کہ یورپ بھی اپنے بازوں میں دانت گاڑے دیکھتا رہا ۔
مجھے خیال ایا اہلیت ہم میں ہے نہیں اتنے جوگے نہیں چوری بھی اچھی کریں ۔
منٹ 5 لگے اور آڈیو جعلی، اس آڈیو کو اتنا اچھالا کے رب دی پناہ۔
جنگی بنیادوں پر پر گندگی پھینکنے کا کام جاری ہوگیا تھا بلکہ ہم خوش ہو گئے تھے ہماری مراد بر آئی تھی۔وی پی این لگائے بغیر میلہ
اتنا گند مارکیٹ مارکیٹ میں پھینکا گیا ۔
کہ آج بچہ بچہ ان الفاظوں ہر بات کر رہا ہے جو کبھی پردوں کے پیچھے لیے جاتے تھے
عمران مرنے پہ نہیں آرہا، اور جتن مرضی اسکو بے عزت کر لیا نہ منہ کھول رہا ہے نہ باہر نکل رہ ہے ۔۔۔۔۔
اک سے اک آ ئیٹم مارکیٹ کر لی لیکن گل بن نہیں رہی کیوں ۔۔۔۔
امریکہ بہادر نے ہمارا گلہ شکوہ دور کر دیا ہے اس دفعہ ہم نے اپنے فیصلے خود کرنے ہیں۔
اوریاد رکھو جب زد اپنے سے ہو تو کوئی شے نظر نہیں آتی اور کوئی شے بچتی نہیں
ان یوتھیوں نے سن رکھا تھا چل رہن دے والوں سے چٹے دن چور کیسے پڑتے ہیں،
پر یہاں مسئلہ یہ ہے کہ یہ عین پراڈکٹ یہ چل رہن دے والے نہیں ہیں یہ یوتھئے ہیں، انکی جیسے جیسےدھلائی ہو گی اصل رنگ باہر آئے گا۔
پنجابی کا اک محاورہ ککڑ کھیڈیا کھہ اڈائی اپنے سر وچ آپے پائی۔
پہلوانوں کی کشتی جاری تھی موت عمران مگر تے عمران اگے کدی پشور تے کدی کتے ہور ۔
وزیراعظم صاحب کو تھپڑ مارنے کی افواہیں، اور پورا ملک گندی اڈیو تے گندی ویڈیو گندم گند تے لال ولال
گل ود گئی ہو کھلر گئی اتنی کہ وزیر خزانہ خود جہاز منگوا کے وڈے بیگ رکھ کے دوبئی ٹر گیا ۔۔
لیکن یار اچھا ادمی تھا شائد عمران کے بعد دوسرا آدمی جس نے عوام کا خیال کیا تھا،
لیکن کھیل وڈا تھا مفتاح مائینس۔۔۔
اس کا فیصلہ درست اس نے اپنی فیملی نکال لی جنکو احساس نہ ہو انکے ساتھ مرا نہیں جاتا۔
شیدہ کہتا ہے ڈار دی میجیشن ۔۔۔
ڈار صاحب نے پرانا کلیہ استعمال کیا اور ڈار صاحب کا ایڈونچر پاکستان کو تقریبا 3 ارب ڈالر میں پڑا ہے۔ اور ڈار صاحب نے کہہ دیا ہے ملک دا اللہ مالک۔۔۔
امریکہ بہادر نے اب تک ہاں نہیں کی کیونکہ ہم نے امریکہ بہادر کے بندے مروائے۔
پاکستان کی سب سے زیادہ ایکسپورٹ امریکہ کی ہے ،
ہماری ساری اسلحہ کی ضروریات امریکہ کے ذمہ،
33 ارب ڈالر کی امداد کھا چکے ہیں ہم۔
چھوٹے موٹے صدقے خیرات الگ
مجھے اک موقع نہیں مل رہاکب ہم نے مانگااس نے نہیں دیا۔
اور اگر مانگا نئیں تو وہ دے گا کیوں وہ ڈیل کرتا ہے دوستی نئیں ۔
جاو لبھو کاغذ کتنے ڈالر دئے اس نے تمہارے بچے ڈرون حملوں میں مارنے کے ۔
بروقت منہ منگی قیمت ۔۔۔
ہم نے اپنے ڈروں حملے میں مرنےوالے بیچے اس نے اپنے جوانوں کا پورا غصہ کیا ہے۔
خلاصہ
جب بھی کبھی لمبے سفر پر راستہ بھٹک جاتے ہیں رکتے ہیں بندے گنتے ہیں سامان گنتے ہیں کیا کیا نقصان ہوا وہ دیکھتے ہیں ،پھر فیصلہ کرتے ہیں کرنا کیا ہے ۔
ہمارے پاس سامان کیا ہے؟
وڈی بندوق ہے
شکیل آفریدی ہے(ایڈوانس وصول)
6/7ارب ڈالر پڑے ہیں۔(اگر انڈسٹری نہ کھولی تو یہ بھی مک جائیں گے)
راستہ دیکھتے ہیں
ہم نے کنٹرولڈ ڈیفالٹ نہ کرکے نقصان کیا،لیکن اب اپریل 2024 تک کوئی ڈیفالٹ نہیں۔
ڈیفالٹ نہ کر کے ہمیں کیا فائدہ ہوا۔۔۔معلوم نہیں
ڈیفالٹ کرتے تو کیا ہوتا ،
جو اب ہو رہا ہے، اس سے بہتر ہوتا،مزید ہمارے پاس وہ ڈیڑھ ارب ڈالر ہوتے۔
ہم نے دنیا کو بتا دیا کہ ہماری راہ مستقبل کی طرف نہیں ماضی کی طرف جاتی ہے ،کوئی بات نہیں۔
سب سے قیمتی شے یہ یوتھ ہے جسکو آزادی نامی تیلہ لگ گیا ہے ۔
حالات بتاتے ہیں کہ اس فصل کے ساتھ وڈے لوگوں کا آگے ودنے کا موڈ نہیں ۔
انڈسٹری اب تک بند ہے اور رہے گی تاکہ کہیں غلطی سے اک روپیہ کما نہ لو ۔
ابھی اک اور جہاز آنا ہے ہاتھ ہلاتے ہوے اور سب اچھا ہو جانا ہے۔
باہر والے اثاثے پتہ نہیں کی بنا گوگل کو جب پیسے دییے پوچھنا چاہیے تھا۔(یاد آیا کچھ کہ ستے رہے)
اب کی بار ملکی اثاثے بکیں گے ۔
مشکلات کیا ہیں۔
سب سے بڑی مشکل جہالت ، پڑھی لکھی پینٹ کوٹ والی جہالت،جانتے بوجھتے معاملات کو حل کی ظرف نہ لے کے جانانہ کام کرنا نہ کرے دینا۔
نااہلی بڑی کتابوں والی نااہلی، جج بیچارہ روز 500 صفحے پر سائن کرتا ہے، مہینے کے آخر میں 30 کیس ختم اور انصاف کی الف بھی دور
کسی دفتر میں چلے جائیں 500 فائل پراسس نتیجہ زیرو۔
پٹرول کی lc کھل نہیں رہی، گیس والا جہاز واپس چلا گیا،
گندم کھانے کو ہے نہیں،سیلاب نے جو نقصان کیا ہے ابھی تو حساب بھی ہی نہیں کیا۔
رینٹل پاور پلانٹ بجلی سے چلیں گے۔
انڈسڑین بند۔ بے روز گاری اور بھوک پہلی دفعہ آنے لگی ہے۔
ملک میں سردیوں میں گھی کی کھپت کم ہو گئی
اوراس دفعہ بھی محلوں کی عیاشیوں کا خرچہ ہم نے اپنے پیٹ کاٹ کر دینا ہے ۔
سب کجھ چھوڑ کے صرف دو کام پوچھو انڈسٹری بند کیوں کی BMW منگوا لی خام مال کیوں نہیں ۔
کتوں بلیوں کی خوراک اگئی دوائیاں کیوں نہیں ۔۔
ڈیم اپنی واری بنایا نہیں اور جو شروع ہوا آتے بند کیوں کروایا۔۔
لڑائی تخت کی تھی تختہ خلق کا ہوا ۔ یہ ابھی بہت تھوڑی سادی کر کے لکھی ہے ۔
اس پورے کھلارے میں ہم بائیس کڑورڑ کمی کمینوں کا کسی نے نئیں سوچا